2 اگست 2025 - 10:37
غزہ میں پوشیدہ اسرائیلی ہتھیار ' / مصنوعی بھمکری' کے بارے میں گارڈین کے انکشافات + تصاویر

برطانوی اخبار نے لکھا: غزہ میں بھکمری اور قحط کوئی حادثاتی واقعہ نہیں ہے؛ یہ اسرائیلی ریاست کے حساب و کتاب اور تخمینوں کے مطابق آگے بڑھایا جا رہا ہے؛ وہ ریاست جس نے فلسطینیوں کے زندہ رہنے کے لئے درکار کیلوریز تک کا حساب لگا لیا ہے، اور اب اس نے جان بوجھ کر خوراک کی سپلائی منقطع کر دی ہے اور ہر فرد کے زندہ رہنے کے لئے ضروری خوراک بھی نہیں پہنچنے دے رہی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابناـ کے مطابق، برطانوی اخبار گارڈین نے اپنے ایک تفصیلی رپورٹ میں، جس کا عنوان تھا " "اسرائیل نے غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ کیسے بنایا؟" غزہ پٹی میں خوراک کے بحران کے حوالے سے صہیونی ریاست کی پالیسیوں کا جائزہ لیا ہے۔

اخبار نے غزہ میں خوراک کی کمی کے اسرائیلی منصوبے کو بے نقاب کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، غزہ میں بھوک کوئی حادثہ نہیں بلکہ اسرائیل کی سوچی سمجھی پالیسی کا نتیجہ ہے۔

رپورٹ کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

1۔  منصوبہ بند بھوک:

اسرائیل دہائیوں سے غزہ میں خوراک کی مقدار کو کنٹرول کر رہا ہے، تاکہ فلسطینیوں پر دباؤ بڑھے لیکن اموات نہ ہوں۔

سنہ2006  میں اسرائیلی مشیر نے کہا:  فلسطینیوں کو خوراک کی قلت سے دوچار رکھو، لیکن اتنا نہیں کہ وہ مر جائیں۔

غزہ میں پوشیدہ اسرائیلی ہتھیار ' / مصنوعی بھمکری' کے بارے میں گارڈین کے انکشافات

2۔  خوراک کا حساب کتاب:

اسرائیل جانتا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو روزانہ 2,279 کیلوریز (تقریباً 1.8 کلوگرام غذا) درکار ہے، لیکن اب تو 1 کلوگرام بھی نہیں دیا جا رہا۔

مارچ سے جون تک صرف 56,000 ٹن خوراک داخل ہوئی، جو غزہ کی ضرورت کا صرف ایک چوتھائی ہے۔

غزہ میں پوشیدہ اسرائیلی ہتھیار ' / مصنوعی بھمکری' کے بارے میں گارڈین کے انکشافات

3۔  بہانے اور جھوٹ:

اسرائیل الزام لگاتا ہے کہ حماس خوراک چرا رہی ہے یا اقوام متحدہ ناکام ہے، لیکن اس کے اپنے اعداد و شمار جان بوجھ کر قحط مسلط کرنے کے وحشیانہ اقدام ثابت کرتے ہیں۔

نام نہاد "انسانی ادارہ برائے غزہ" (اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ) غذا کی تقسیم میں نظم و ترتیب کے فقدان کو ثبوت کے طور پر پیش کرتا ہے، حالانکہ یہ ادارہ جان بوجھ کر افراتفری پھیلاتا ہے اور نظم و ترتیب سے کھانا تقسیم نہيں کرتا۔ اور پھر مختلف اداروں نے باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ یہ ادارہ درحقیقت قتل عام اور بھوک دلانے کے لئے بنایا گیا ہے اور اس کا پروگرام غذا کی تقسیم کی اہلیت نہيں رکھتا۔

غزہ میں پوشیدہ اسرائیلی ہتھیار ' / مصنوعی بھمکری' کے بارے میں گارڈین کے انکشافات

4۔  ہوائی امداد کا فریب:

امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کی ہوائی امداد ناکافی، مہنگی اور خطرناک ہے، اور کئی لوگ اس خوراک کے حصول کے وقت زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

104 ہوائی آپریشنز میں صرف 4 دن کی خوراک بھیجی گئی، جبکہ اسی رقم سے کئی گنا زیادہ خوراک ٹرکوں کے ذریعے پہنچائی جا سکتی تھی۔

غزہ میں پوشیدہ اسرائیلی ہتھیار ' / مصنوعی بھمکری' کے بارے میں گارڈین کے انکشافات

5۔  نسل کشی کا الزام:

اسرائیلی حقوق انسانی گروہوں (بتسلیم وغیرہ) کا کہنا ہے کہ اسرائیل بھوک کو ہتھیار بنا رہا ہے، جو نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔

عالمی اداروں کے مطابق، غزہ میں "بدترین قحط" جاری ہے اور اسرائیل جان بوجھ کر خوراک تک فلسطینیوں کی رسائی روکے ہوئے ہے۔

غزہ میں پوشیدہ اسرائیلی ہتھیار ' / مصنوعی بھمکری' کے بارے میں گارڈین کے انکشافات

نتیجہ:

گارڈین کی رپورٹ واضح کرتی ہے کہ غزہ کی بھوک ایک منصوبہ بند جنگی حکمت عملی ہے، جسے اسرائیل اپنے اعداد و شمار سے بھی چھپا نہیں پا رہا۔ عالمی برادری کے دباؤ کے باوجود، خوراک تک فلسطینیوں کی رسائی جان بوجھ کر محدود رکھی گئی ہے، جس سے لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha