بین الاقوامی اہل بیت(ع) اسمبلی ـ ابنا ـ کے مطابق، مغربی ایشیا کے مسائل کے ماہر تجزیہ کار 'جعفر قنادباشی' فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ اپنے مکالمے میں، حالیہ 12 روزہ جنگ میں ایران کی صہیونی ریاست پر فتح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
- یہ فتح جو صہیونی ریاست کے ساتھ جھڑپوں کے دوران - اور درحقیقت امریکہ کے مقابل - حاصل ہوئی ہے، ایرانی قوم کے لئے زیادہ وضاحت کی محتاج نہیں ہے؛ کیونکہ ایرانی عوام بخوبی جانتے ہیں کہ کس نے جنگ بندی کی بھیک مانگی۔
- حقیقت یہ ہے کہ پس پردہ، نیتن یاہو گھبراہٹ اور خوف کے ساتھ راہ فرار ڈھونڈ رہا تھا۔ اسرائیل ہماری انتہائی جدید میزائل صلاحیتوں کے سامنے شدید ڈھیر ہو چکا تھا جو آخری دنوں میں داغے گئے اور جنہیں ان کے ریڈار یا نگرانی کے آلات نہیں پکڑ سکتے تھے۔ اسرائیلی حکام کو یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ میں آ گئی کہ وہ ایک مفلوج کن اور تباہ کن ڈیوڑھی میں داخل ہو چکے ہیں۔
- اسی صورت حال میں مسٹر ٹرمپ فوجی میدان میں اترے، لیکن فیصلہ کن ضرب لگانے کے لئے نہیں بلکہ ایک مفلوج کن اور فرسودہ کرنے والی جنگ میں جانے سے بچنے کے لئے۔ اسرائیل نے پہلے ایک ضرب کھائی اور پھر اسے احساس ہؤا کہ اگر وہ دوسری ضرب لگاتا ہے تو ایک انتہائی تباہ کن طویل جنگ میں الجھ جائے گا۔
- حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے یمن پر بھی حملہ کیا لیکن ابھی ایک مہینہ بھی نہیں گذرا تھا کہ یمنیوں نے مسٹر ٹرمپ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ یقینا ہماری فوجی صلاحیت کہیں زیادہ وسیع، عظیم اور معیاری ہے اور ہمارے پاس امریکی اڈوں پر زیادہ شدید حملے کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔- اسی وجہ سے، جنگ بندی کا اعلان در حقیقت جنگ کا عارضی تعطل تھا، اور یہ ایسی جنگ بندی نہیں ہے جس کے لئے کوئی سمجھوتہ یا مکالمہ ہؤا ہو یا اس کے لئے شرائط اور متعلقہ پابندیوں کا تعین نہیں ہؤا۔ ہماری تسدیدی صلاحیت انہیں روک لیا۔ یہ بات ذہن نشین کرنا چاہئے کہ کہ دنیا بھر میں فضائی دفاع کبھی بھی سو فیصد نہیں ہوتا؛ یہاں تک کہ ماسکو، بیجنگ یا واشنگٹن کے مضبوط ترین نظام بھی صرف تقریباً 50 فیصد میزائل ہی روک پاتے ہیں۔ لہٰذا، تہران یا دیگر شہروں میں میزائلوں کی لینڈنگ ہماری تسدیدی طاقت کے ختم ہونے کی علامت نہیں ہے۔
- حقیقی تسدیدی قوت اور دشمن کی جارحیت روکنے کی اصل طاقت "دشمن کے دل میں خوف و ہراس" ڈالنا ہے، اس طرح کہ وہ ایک تاریک اور ناقابل واپسی ڈیوڑھی میں داخل ہو جائے؛ ایسی ڈیوڑھی جس کا انجام شکست ہے۔ یہ وہی راہداری ہے جس میں صہیونی ریاست داخل ہوئی اور یہی وہ چیز ہے جس نے انہیں جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر مجبور کیا۔ یہ ایک بڑی فتح ہے، کیونکہ ہمارے جدید میزائل اور ہمارے انجینئروں اور ماہرین کی مہارت نے ایسی لاجواب تسدیدی طاقت کی بنیاد رکھی ہے جو مبارکباد کی مستحق اور قابل تعریف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ