اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | ایئرلائن نے کہا کہ اس کی پرواز یو ایل 122 صبح 11 بجکر 59 منٹ پر چنئی سے کولمبو پہنچی اور پہنچنے پر’مکمل تلاشی’ لی گئی۔
چنئی ایریا کنٹرول سینٹر کی جانب سے بھارت میں مطلوب مشتبہ شخص کے بارے میں الرٹ جاری کیے جانے کے بعد مقامی حکام کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی گئی۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قتل عام کے تقریباً 10 دن بعد کانگریس کے ایک سیاست دان نے اس شبہے کا اظہار کیا کہ کیا مودی حکومت حملہ آوروں کو پکڑنے کی اہلیت رکھتی ہے؟ ان کے تبصرے کو فوج پر تنقید میں بدل دیا گیا، جس کی وجہ سے وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔
وزرا اور مشیر قومی سلامتی کی برطرفی
سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی واضح ناکامی پر حزب اختلاف اور دفاعی تجزیہ کاروں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے اور وزیر داخلہ اور دفاع کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بعض تجزیہ کاروں نے مشیر قومی سلامتی کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات آ رہی ہیں کہ پہلگام واقعے کے حملہ آور سیاحوں میں گھل مل گئے تھے اور انہیں سبزہ زار میں ایک ایسی جگہ کی طرف دھکیل دیا جہاں سے ان کے بچ نکلنے کا امکان نہیں تھا۔
دی ہندو نے ہفتے کو ایک سینئر سرکاری عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ سیاحوں میں گھل ملنے والے دو حملہ آوروں نے ہجوم کو دو حملہ آوروں کی طرف راغب کیا، جنہوں نے پھر مذہب کی بنیاد پر سیاحوں کو الگ کیا اور انہیں قتل کردیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ بیسرن میں داخلی و خارجی مقام کے 50 میٹر کے اندر دو سے تین مقامات پر ہوا اور اب تک ایسا لگتا ہے کہ اس میں 4 افراد ملوث تھے، سبزہ زار کے اطراف باڑ لگائی گئی ہے۔
افسر نے بتایا کہ حملہ آوروں میں سے 2 نے لوگوں کو جان بوجھ کر قاتلوں کی طرف دھکیلا، انہیں پتہ تھا کہ گولیوں کی آواز سن کر بھیڑ منتشر ہو جائے گی۔
دی ہندو کی رپورٹ میں مذکورہ افسر کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ انہیں 19 اپریل کو سرینگر سے تقریباً 22 کلومیٹر دور سری نگر اور داچی گام کے ہوٹلوں پر حملے کے بارے میں خفیہ اطلاعات ملی تھیں، جس دن وزیر اعظم نریندر مودی اودھم پور-سرینگر- بارہ مولہ ریلوے لنک کے کٹرا- سنگلدان سیکشن کا افتتاح کرنے والے تھے۔
حکام کا ماننا ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے وزیر اعظم کا دورہ منسوخ کردیا گیا تھا جس کے بعد سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو ہونے والے حملے سے پہلے ایک مہینے تک سیکیورٹی ایجنسیوں نے کافی بحث کی تھی، یہی وجہ ہے کہ سینئر پولیس افسران حملے سے 4 سے 5 دن پہلے سرینگر میں تعینات تھے اور وہ بھی معلومات پر کام کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
تاہم، ایک اور عہدیدار نے کہا کہ یہ عام معلومات تھیں، جس سے پتہ چلتا تھا کہ نشانہ ہوٹلوں میں تعینات سیکیورٹی اہلکار ہوسکتے ہیں۔
90 منٹ کی تاخیر
انہوں نے دعویٰ کیا کہ فوج کی جانب سے فائرنگ کے مقام پر پہنچنے میں 90 منٹ سے زیادہ کی تاخیر سیکیورٹی فورسز کو نقصان سے بچانے کی حکمت عملی پر مبنی اقدام تھا تاہم دی ہندو کے مطابق ایک اور عہدیدار نے اہلکاروں کی بڑی تعداد کو متحرک کرنے میں لگنے والے وقت کو تاخیر کی وجہ قرار دیا، جب تک کمک بیسرن پہنچی، حملہ آور جنگلوں میں بھاگ چکے تھے۔
حملے کے 2 دن بعد بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک کل جماعتی اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ سے بات چیت کرتے ہوئے قریبی ہوٹلوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پولیس کو مطلع کیے بغیر سیاحوں کو بیسرن بھیج رہے تھے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ واقعے کے روز اس مقام پر کوئی سیکورٹی موجود نہیں تھی حالانکہ جولائی میں امرناتھ یاترا شروع ہونے سے پہلے سیاحتی مقام کو عام طور پر سیکیورٹی فراہم کی جاتی تھی۔
حالانکہ، دی ہندو نے اپنی رپورٹ میں افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ امرناتھ یاترا کے علاوہ بیسرن سبزہ زار سارا سال کھلا رہتا ہے۔
سیاحتی مقام کی دیکھ بھال کے لیے ٹینڈر اگست 2024 میں بجبھاڑہ کے ایک رہائشی کو دیا گیا تھا اور ایسا کوئی سرکاری حکم نہیں ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہو کہ یہ علاقہ باقاعدہ سیکیورٹی کی نگرانی میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

پاکستانی اخبار ڈان میں شائع خبر کے مطابق ہفتے کو چنئی سے کولمبو جانے والی سری لنکن ایئرلائنز کی پرواز کی کولمبو پولیس نے مکمل طور پر تلاشی لی، کیونکہ چنئی کنٹرول سینٹر انہیں اس خدشے سے آگاہ کیا تھا کہ پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ افراد پرواز میں سوار ہیں۔
آپ کا تبصرہ