اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | فوکس نیوز ڈیجیٹل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ 'اصل مسئلہ' کشمیر کے تنازع کو حل کریں۔
سفیر نے کہا کہ یہ 2 جوہری ممالک کا معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ اسی طرح 2 روز قبل پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے ’نیوز ویک‘ سے گفتگو میں امریکی صدر سے کشیدگی کم کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت دنیا میں مسئلہ کشمیر سے بڑا کوئی دوسرا مسئلہ نہیں۔
فوکس نیوز کو اپنے انٹرویو میں رضوان سعید شیخ نے دنیا بھر کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کے تنازع کا پائیدار حل تلاش کرنے میں مدد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے جب حالات اس سطح پر پہنچے یا کشیدگی بڑھی، تو بین الاقوامی برادری نے اس صورت حال کی طرف توجہ دی، لیکن اس سے پہلے کہ کشیدگی مکمل طور پر ختم ہو، برادری نے اپنی توجہ ہٹا لی۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر ہونے والی دیگر صورتحال کے پیش نظر ایسا وقت آ چکا ہے کہ اس مسئلے کا عارضی نہیں بلکہ مستقل حل نکالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مس ایڈوینچر جوہری تصادم کا سبب بن سکتا ہے، اور اتنے گنجان آباد علاقے میں یہ یقینی طور پر مناسب نہیں ہے۔
پاکستانی سفیر نے زور دے کر کہا کہ ہم ایک پُرامن پڑوسی چاہتے ہیں، مزید کہا کہ پاکستان خطے میں کسی بھی عدم استحکام کی خواہش نہیں رکھتا۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کسی بھی صورت میں کمزوری نہیں سمجھنی چاہیے، ہم عزت کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔
رضوان سعید شیخ نے پہلگام حملے کے حوالے سے بھارت کے ردعمل کو خطرناک طور پر جلد بازی میں اٹھایا جانے والا اشتعال انگیز قدم قرار دیا۔
امریکا میں پاکستانی سفیر نے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے پہلگام حملے کی ’غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات‘ کرانے کی پیشکش کو دہرایا، انہوں نے نشاندہی کی کہ تحقیقاتی پیشکش اور پاکستان کی جانب سے حملے کے حوالے سے شواہد کے مطالبے پر کوئی جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے چند منٹوں کے اندر ہی بھارت نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے، اور نوٹ کیا کہ تحقیقاتی رپورٹ حملے کے صرف 10 منٹ بعد پیش کی گئی، حالانکہ واقعہ کے مقام کے قریب زمین انتہائی دشوار گذار اور پہاڑی ہے۔
بھارت کے الزامات کے بارے میں، جس میں پاکستان یا کسی بھی ادارے کا براہ راست نام نہیں لیا گیا، رضوان سعید شیخ نے بتایا کہ مشتبہ افراد بھارتی شہری ہیں جن کے گھروں کی تلاشی لی جا چکی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انتظامی ناکامیوں کو حل کرنے کے بجائے اپنی سرحدوں سے باہر کیوں دیکھ رہا ہے؟ انہوں نے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں پالیسیوں پر تنقید کی، جس میں وہاں غیر مقامی افراد کی مبینہ آبادکاری بھی شامل ہیں۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر بات کرتے ہوئے امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام انتہائی غیر قانونی ہے، یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جو پاک۔بھارت جنگوں کے درمیان بھی برقرار رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

آپ کا تبصرہ