اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | روئٹرز کےمطابق صدر ٹرمپ، جو ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے، نے مقبوضہ کشمیر کے متنازعہ سرحدی علاقے میں تاریخی تنازعے کا حوالہ دیا اور کہا: میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتا ہوں"؛ دونوں ملکوں میں یہ تنازعہ ایک ہزار سال سے جاری ہے، "کشمیر کے بارڈر پر کشیدگی ایک ہزار سال سے بھی زیادہ، بلکہ ڈیڑھ ہزار سال پرانی ہے۔"
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے یہ بات معاملے کی سنگینی کو ظاہر کرنے کیلئے کی ہے، کیونکہ پاکستان اور انڈیا کو آزاد ہوئے ابھی 80 سال بھی نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا: "پاک و ہند خود ہی کسی نہ کسی طرح معاملہ طے کر لیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید تناؤ ہے، مگر ایسا ہمیشہ سے رہا ہے۔"
خیال رہے کہ منگل کے روزمقبوضہ کشمیر کے ایک سیاحتی مقام پر پیش آنے والے واقعے میں 26 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں پاکستانی عناصر ملوث تھے، تاہم پاکستان نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔
حالیہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید بگڑ چکے ہیں۔ بھارت نے پانی کی تقسیم سے متعلق سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، جبکہ پاکستان نے بھارتی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ تجارتی تعلقات بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
نکتہ:
رائٹرز یا پھر ڈیلی پاکستان اخبار کی یہ بات درست بھی مان لیں کہ "صدر ٹرمپ نے یہ [مبالغہ آمیز] بات معاملے کی سنگینی کو ظاہر کرنے کیلئے کی ہے، کیونکہ پاکستان اور انڈیا کو آزاد ہوئے ابھی 80 سال بھی نہیں ہوئے"۔ جس سے وہ والی سنگینی تو ظاہر نہیں ہوئی لیکن ایک دوسرے معاملے کی سنگینی کا اظہار ضرور ہؤا ہے اور وہ یہ کہ یہ بڑی طاقت کہلوانے والی ریاست کے سربراہ کا بیان ہے جنہیں دو اہم اور بڑے ممالک کی معاصر تاریخ تک کا بھی علم نہیں ہے؛ کہتے ہیں بائیڈن ہواؤں میں گھومتے تھے اور کبھی بھی غیر مرئی مخلوقاتس سے مصافحہ بھی کر لیتے تھے، لیکن ٹرمپ بھی کچھ کم نہیں ہيں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان اپنے مسائل خود حل کرلیں گے۔
آپ کا تبصرہ