ایک شامی فعال خاتون نے حمص میں دسیوں علوی شہریوں کی پھانسی کے حوالے سے جولانی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی حکومت جولانی کے گروپ کے جرائم ایسے ہی ہیں جیسے کہ صہیونی ریاست کے جرائم ہوتے ہیں۔
بشار الاسد کی حکومت کا تخت الٹ دیا گیا اور جولانی کو ان کی جگہ بٹھایا گیا اس لئے کہ 'ٹرمپ نیتن یاہو کا جوڑا' لبنان، عراق اور پھر ایران کے خلاف اپنے علاقائی منصوبوں پر عملدرآمد کر سکیں۔
دفتر خارجہ کے سابق ترجمان نے کہا: جنوبی شام میں خونریز لڑائیاں، اُس "نجات اور آزادی" کی حقیقت کو نمایاں کر رہی ہیں جس کا وعدہ امریکہ، یورپ [اور ان کے عرب اور غیر عرب علاقائی پیروکاروں] نے شامی عوام کو ـ قانونی حکومت کے خلاف بغاوت کے لئے ـ دیا تھا!
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے سابق ترجمان ناصر کنعانی نے X پلیٹ فارم پر لکھا: ٹرمپ اور امریکی رہنما ایران کے ذاتی اور حاصل کردہ قوتوں اور قومی طاقت تشکیل دینے والے عناصر سے آگاہ ہیں، اور اپنے پچھواڑے (اور زیر اثر ممالک) میں بھی ایران کا اثر و رسوخ اور موجودگی کی سطح سے باخبر ہیں۔ لہٰذا، ایران کو پابندی اٹھانے کے لئے الجولانی کی راہ پر چلنے کی تجویز دے کر خود کو خاص و عام کا مذاق بنا رہے ہیں۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق ایک لبنانی صارف نے X نیٹ ورک میں الجولانی-ٹرمپ کے مصافحے کی تصویر شائع کرکے لکھا: اس نادان شخص الجولانی نے ہزاروں خودکش حملہ آوروں کو موت کے منہ میں بھیج دیا کہ جاکر پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے ساتھ دن کا کھانا کھائیں لیکن خود ٹرمپ کے پاس کھانا کھانے چلا گیا!
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ ٹرمپ نے ریاض میں شامی باغیوں کے سرغنے ابو محمد الجولانی سے (احمد الشرع) سے پانچے تقاضے کئے ہیں جن میں اسرائیل کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔