دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ دراصل ایک دھوکہ ہے:امریکی میڈیا
امریکی صحافی اور فاکس نیوز کے سابق میزبان کلیٹن موریس نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل ایک دھوکہ اور فراڈ تھی۔
موریس نے ایک تصویر شیئر کی جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس تصویر کے ساتھ لکھا دہشت گردی کے خلاف جنگ ہمیشہ ایک فریب تھی یہ تصویر اس کی واضح مثال ہے۔
اس ملاقات کے بعد امریکی وزارت خزانہ نے اعلان کیا کہ شام پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں، جنہیں “سزار ایکٹ 2019” کے تحت نافذ کیا گیا تھا، 180 دن کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ اقدام شام کی اقتصادی بحالی اور تعمیر نو میں مدد کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سزار ایکٹ کے تحت امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت سے منسلک اداروں، بینکوں اور توانائی کے شعبے پر سخت پابندیاں عائد کی تھیں، جن سے دمشق شدید اقتصادی دباؤ کا شکار ہو گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ احمد الشرع، جو آج شام کی عبوری حکومت کے سربراہ ہیں، دو دہائیاں قبل القاعدہ سے وابستہ تھے اور عراق میں امریکی فوج کے خلاف لڑائی کے دوران گرفتار ہوئے تھے۔ وہ ایک عرصے تک امریکی حراست میں رہے۔
یہ ملاقات شام کی تاریخ میں ایک غیر معمولی واقعہ سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ الشرع آزادی کے بعد سے واشنگٹن کا دورہ کرنے والے پہلے شامی رہنما ہیں۔
ٹرمپ اور الشرع اس سے قبل مئی میں سعودی عرب میں بھی مل چکے ہیں۔ اُس وقت ٹرمپ نے انہیں “ایک باصلاحیت، باہمت اور دلچسپ پس منظر رکھنے والا شخص” قرار دیا تھا۔ یہ ملاقات 2000 کے بعد پہلی باضابطہ ملاقات تھی جب امریکی صدر بل کلنٹن نے شام کے اُس وقت کے صدر حافظ الاسد سے ملاقات کی تھی۔
آپ کا تبصرہ