31 دسمبر 2025 - 15:14
ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کا دعویٰ 'وہم' ہے/ ایران عالمی سطح پرایک اہم کردار ہے

لبنان میں جوہری طبیعیات کے پروفیسر اور اسٹریٹجک مشاورتی مرکز کے سربراہ پروفیسر خالد حسین نے اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ سے بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کے مقاصد اور امریکہ کے دعوؤں کا تجزیہ کیا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا؛ مشرق وسطیٰ میں سیاسی اور سیکیورٹی کشیدگی اور ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں کے حوالے سے بحث و جدل میں اضافے کی فضا میں، مبصرین صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دورہ امریکہ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کا دعویٰ 'وہم' ہے/ ایران عالمی سطح پرایک اہم کردار ہے

یہ دورہ ایسے وقت میں ہؤا جب ایران کا سامنا کرنے کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ نیتن یاہو اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے بعد، صدر ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو بحال کرنے یا اپنے میزائل پروگرام کو تیز کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ فوجی اقدامات کریں گے۔

لبنان میں جوہری طبیعیات کے پروفیسر اور اسٹریٹجک مشاورتی مرکز کے سربراہ پروفیسر خالد حسین نے خبر ایجنسی ابنا سے بات چیت میں، نیتن یاہو کے دورے کے مقاصد اور امریکہ کے دعوؤں کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: "صہیونی ریاست کو مسلسل تزویراتی تشویش لاحق ہے، خاص طور پر 12 روزہ جنگ کے بعد، جس میں وہ فیصلہ کن فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا، وہ گہری اسٹراٹیجک تشویش میں مبتلا ہو چکی ہے۔"

خالد حسین کہتے ہیں: "نیتن یاہو کے دورے کا بنیادی مقصد ایران کے مقابلے میں اسرائیل کی سلامتی کے ضامن کے طور پر امریکہ کی حمایت حاصل کرنا ہے اور وہ واشنگٹن کے ذریعے ایران کے خلاف جنگ کا خرچہ پورا کرنا چاہتا ہے۔"

انھوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے حوالے سے ٹرمپ کے دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "ایران کے جوہری پروگرام کا مکمل خاتمہ ایک وہم ہے۔ یہ دعویٰ زیادہ تر سیاسی نوعیت کا ہے اور ایران کا جوہری ڈھانچہ کافی حد تک محفوظ ہے۔"

انھوں نے اسرائیل کی توجہ کے ارتکاز کے جوہری معاملے سے میزائل پروگرام کی طرف منتقل ہونے کا بھی حوالہ دیا اور کہا: "اسرائیل نے محسوس کر لیا ہے کہ بین الاقوامی نگرانی کی وجہ سے، جوہری پروگرام پر حملے کے لئے جواز فراہم کرنا، دشوار ہے۔"

اس لبنانی پروفیسر نے ایران کی صلاحیتوں کے مقابلے میں اسرائیل کی فوجی حدود پر بھی روشنی ڈالی اور زور دے کر کہا: "کہ امریکہ ایران کے ساتھ براہ راست اور خطرناک تصادم میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ کیونکہ اس تصادم کی قیمت واشنگٹن کی برداشت سے باہر ہوگی۔"

آخر میں، انھوں نے خطے میں تسدیدی توازن (Balance of deterrence) کی تبدیلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "فوجی طاقت اب خطے میں توازن کے تعین کا فیصلہ کن عنصر نہیں رہی اور اس کی جگہ توازن کا انتظام اور سیاسی و معاشی دباؤ اس کی جگہ لے لے گا۔"

خالد حسین نے زور دے کر کہا: "ایران علاقائی، یہاں تک کہ بین الاقوامی توازن کے قواعد میں ایک اہم کھلاڑی بن گیا ہے اور اس کے دشمنوں کی طرف سے، کوئی بھی غلط حساب کتاب، خطے میں اس سے بھی بڑے بحرانوں کا سبب بن سکتا ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha