مسجد کو عبادت کے ساتھ سماجی خدمت کا مرکز ہونا چاہیے: محمود مدنی
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ، جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی نے کہا ہے کہ مسجد کو صرف نماز کی ادائیگی تک محدود نہیں رکھا جانا چاہیے بلکہ اسے سماجی اور فلاحی سرگرمیوں کا مؤثر مرکز بنایا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ خیالات بنگلورو کے علاقے بسم اللہ نگر میں واقع بسم اللہ مسجد میں جمعہ کی نماز سے قبل اپنے خطاب میں پیش کیے۔
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتا ہے تو یہ جھکاؤ فردی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر ہونا چاہیے، لیکن حقیقی کامیابی اسی وقت حاصل ہوتی ہے جب سر کے ساتھ دل بھی جھک جائے۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ دنیا ہمارے لیے بنائی گئی ہے، مگر درحقیقت یہ آخرت کی تیاری کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے اجتماعی ذمہ داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ایک فرد قوم نہیں ہوتا بلکہ افراد کی مشترکہ کوششوں سے معاشرہ اور قوم تشکیل پاتی ہے۔ اسی تناظر میں انہوں نے کامیاب اور خوشحال زندگی کے لیے حلال روزی، بچوں کی صحیح تربیت اور نشہ آور اشیاء سے مکمل اجتناب کو بنیادی اصول قرار دیا۔
حلال کمائی کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آمدنی چاہے کم ہی کیوں نہ ہو، اس کا حلال ہونا ضروری ہے کیونکہ حرام کمائی دنیا اور آخرت دونوں میں ناکامی کا سبب بنتی ہے۔ انہوں نے سود کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ایک منظم سازش قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذریعے نہ صرف مسلمان بلکہ پوری انسانیت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
بچوں کی تربیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ والدین کو دینی اور عصری تعلیم دونوں پر یکساں توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بچے والدین کے سامنے بے ادبی سے بات کرنے سے جھجکتے تھے، جبکہ آج والدین اس خوف میں مبتلا ہیں کہ کہیں ان کے رویے سے بچے ناراض نہ ہو جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بروقت صحیح تربیت نہ کی گئی تو آنے والی نسلوں کی حالت مزید تشویشناک ہو سکتی ہے۔
نشہ آوری کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے مولانا مدنی نے خاص طور پر مسلم نوجوانوں میں مختلف نشہ آور اشیاء کے بڑھتے ہوئے استعمال کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ نوجوان نسل کو اس سماجی برائی سے بچانا موجودہ دور کا ایک بڑا اور فوری چیلنج ہے۔
انہوں نے بسم اللہ مسجد میں جاری دینی اور سماجی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ مسجد عبادت کے ساتھ ساتھ فلاحی اور سماجی خدمات کا بھی مرکز بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے جمعیۃ علمائے کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی سے کہا کہ اس مشن کو صرف ایک مسجد تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے ایک وسیع تحریک کی صورت دی جائے۔
اس موقع پر مسجد اور محلے کے ذمہ داران کی جانب سے مولانا محمود مدنی کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے بنگلورو کی مختلف مساجد جن میں مسجد قبا اور عیدگاہ مسجد، جے نگر چوتھا بلاک شامل ہیں، میں بھی خطابات کیے۔ ان اجتماعات میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اصلاحی و سماجی شعور بیدار کرنے والے ان پیغامات سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
آپ کا تبصرہ