9 نومبر 2025 - 08:34
وندے ماترم کے سلسلے میں وزیراعظم مودی کے بیان پرمولانا محمود مدنی نے اٹھایا سوال

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود اسعد مدنی نے کئی ریاستوں کے بلاک ایجوکیشن آفیسرس کی جانب سے تمام سرکاری و غیرسرکاری اسکولوں کے طلبہ وسرپرستوں کو’وندے ماترم‘ گانے اوراس کی ویڈیوریکارڈنگ کی ہدایت دیئے جانے کوآئینِ ہند کے تحت حاصل مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی قراردیا ہے اوراسے خطرناک نظیربتایا ہے۔ مولانا مدنی نے اس سلسلے میں وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان پرجس میں انہوں نے وَندے ماترم کے بعض اشعارکے حذف کیے جانے کو تقسیمِ ہند سے جوڑنے کی کوشش کی ہے، کو گمراہ کن اورخلاف حقیقت بتایا ہے۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یہ نظم مکمل طورپرشرکیہ عقائد ونظریات پرمبنی ہے، بالخصوص اس کے باقی چاراشعارمیں وطن کودرگا ماتا سے تشبیہ دے کراس کی عبادت کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں، جوکسی بھی مسلمان کے ایمان وعقیدہ کے خلا ف ہے، ہندوستان کا آئین ہر شہری کومذہبی آزادی (دفعہ 25) اوراظہارِرائے کی آزادی (دفعہ 19) فراہم کرتا ہے۔ ان دفعات کے تحت کسی بھی شہری کواس کے مذہبی عقیدے یا ضمیرکے خلاف کسی نعرے، گیت یا نظریے کواپنانے پرمجبورنہیں کیا جا سکتا۔ معززسپریم کورٹ کا بھی یہ فیصلہ ہے کہ کسی بھی شہری کوقومی ترانہ یا کوئی ایسا گیت گانے پرمجبورنہیں کیا جا سکتا، جواس کے مذہبی عقیدے کے خلاف ہو۔

انہوں نے واضح کیا کہ محبت اورعبادت دوالگ الگ چیزیں ہیں۔ مسلمانوں اس ملک سے کس قدرمحبت کرتے ہیں، یہ کسی کوباورکرانے ضرورت نہیں ہے۔ اس ملک کی وحدت وسلامتی کی حفاظت اورآزادی کی تحریک میں مسلمانوں کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ ہمارا یہ موقف ہے کہ حب الوطنی کا تعلق دلوں کی وفاداری اورعمل سے ہے، نعرے بازی سے نہیں۔

مولانا محمود مدنی نے وندے ماترم کے تناظرمیں وزیراعظم کے بیان کو بھی خلاف حقیقت قراردیا اورکہا کہ تاریخی ریکارڈ بالکل واضح ہے کہ 26 اکتوبر1937 کورابندر ناتھ ٹیگورنے پنڈت جواہرلال نہروکوایک خط میں مشورہ دیا تھا کہ وندے ماترم کی صرف ابتدائی دو بندوں کو قومی گیت کے طورپرقبول کیا جائے، کیونکہ بقیہ اشعارتوحید پرست مذاہب کے عقائد سے متصادم ہیں۔ یہی بنیاد تھی جس پرکانگریس ورکنگ کمیٹی نے 29 اکتوبر 1937 کو فیصلہ کیا کہ صرف دوبندوں کوقومی گیت کے طورپرمنظور کیا جائے۔ اس لیے آج ٹیگورکے نام کا غلط استعمال کرکے جبراً اس نظم کو مسلط کرنے یا اس کے مکمل گانے کی بات کرنا نہ صرف تاریخی حقائق کے خلاف ہے بلکہ ملکی وحدت کے تصورکی توہین اورگروجی ٹیگورکی تحقیربھی ہے۔ یہ بھی قابل افسوس ہے کہ وزیراعظم نے اس عمل کو تقسیم ہند سے جوڑا ہے، جب کہ رابندرناتھ کا ٹیگورکا مشورہ قومی وحدت کے لیے تھا۔ مولانا مدنی نے زوردیا کہ وَندے ماترم‘‘ سے متعلق بحث دراصل مذہبی عقائد کے احترام اور آئینی آزادی کے دائرے میں ہونی چاہیے، نہ کہ سیاسی الزام تراشی کے اندازمیں۔ جمعیۃ علماء ہند وزیراعظم اورتمام قومی رہنماؤں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایسے حساس مذہبی و تاریخی معاملات کوسیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کریں بلکہ ملک میں باہمی احترام، رواداری اوراتحاد کوفروغ دینے کی اپنی آئینی ذمہ داری پرکاربند رہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha