بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || شدید نرگسیت کا شکار ڈونلڈ ٹرمپ عام طور پر اپنی تقریروں میں وائٹ ہاؤس کے اسپیچ رائٹرز کی طرف سے دیئے گئے متن کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور جو چاہتے ہیں کہہ دیتے ہیں؛ لیکن آخرکار انہیں امریکی عوام کو درپیش معاشی مشکلات کی موجودگی کو تسلیم کر لیا ہے!
ان کا مکرر در مکرر بیانیہ عام طور پر یہی ہے کہ انھوں نے بائیڈن انتظامیہ سے کسادبازاری اور افراتفری سے دوچار ملک تحویل میں لیا تھا اب ـ ان کی عدیم المثال تدبیر اور مہارت سے ـ تمام مسائل حل ہو چکے ہیں اور امریکہ اپنے بہترین معاشی دور سے گذر رہا ہے۔
تاہم، گذشتہ رات ٹرمپ کے بیانات کے متن کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے پہلی بار لوگوں کی شکایات اور ناراضگیوں کو تسلیم کیا ہے، گوکہ انھوں نے ـ اپنی حکومت کا تقریبا ایک سالہ عرصہ گذرنے کے باوجود ـ پھر بھی سابقہ انتظامیہ کو موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ٹہرایا ہے!
سی این این اور The Hill سمیت امریکی ذرائع ابلاغ کے بقول، قریبی حلقوں اور سینئر مشیروں کا شدید دباؤ ٹرمپ کے موقف میں اس تبدیلی کا سبب ہے۔
سی این این نے البتہ لکھا ہے کہ ٹرمپ کی گذشتہ رات کا خطاب ریپبلکنز کی سنگین سیاسی صورتحال پر ہنگامی ردعمل کے طور پر جا سکتا ہے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ 2025 کے ریاستی انتخابات (بشمول ورجینیا، نیو جرسی اور میامی میں) میں ڈیموکریٹ جماعت کی انتخابی کامیابیوں اور رائے شماریوں میں ٹرمپ کی گرتی ہوئی مقبولیت کی درجہ بندی نے ان کے مشیروں کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ "عوام کے معاشی دکھوں" کو نظر انداز کرنا 2026 کے مڈٹرم انتخابات میں المیے کا باعث بن سکتا ہے۔
اس تقریر میں اہم کردار ٹرمپ کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز (Susan S. Wiles) نے ادا کیا، جنہوں نے ٹرمپ کو پہلے سے تیار تقریر پر کے متن کا پابند رہنے پر آمادہ کیا۔
دی ہل (The Hill) کے مطابق، نامہ نگاروں نے اس لمحے کو ثبت کر دیا جب ٹرمپ نے واضح طور پر تسلیم کیا کہ وائلز نے تقریر سے انحراف نہ کرنے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مشیروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ نے پہلے ووٹروں کو ناراض کیا ہے جو انڈوں اور پٹرول جیسی اشیاء کی اعلیٰ قیمتوں کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں "یہ دعویٰ کر کے کہ معیشت مضبوط ہے" اور عدم اطمینان کو "جمہوری دھوکہ دہی" کے طور پر بیان کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مشیروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ نے اس سے قبل "معیشت کی مضبوطی کا دعویٰ" کرکے، اور انڈوں اور پٹرول جیسی اشیاء کی شدید مہنگائی کی وجہ سے شدید عوامی ناراضگیوں کو "ڈیموکریٹس کی فریب کاری" قرار دے کر، اپنے ووٹروں کو ناراض کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے کیا کہا؟
سی این این کے مطابق اس تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ پہلی بار مجور ہوئے کہ وہ لوگوں کی زندگی کی تلخ حقیقتوں کو تسلیم کریں لیکن ان کا لہجہ کچھ ایسا تھا کہ گویا وہ عوام کے ساتھ 'جبری ہمدردی' کا اظہار کر رہے ہيں۔
وہ جو اس سے پہلے لوگوں کی اپنی زندگی کے حالات کے بارے میں شکایات کو نظر انداز کیا کرتے تھے، اس بار کھلے عام اعتراف کر رہے تھے کہ بہت سے امریکی اب بھی شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں اور نتظامیہ کی طرف سے کامیابی کے دعوؤں کے باوجود، لوگوں کے دسترخوان اب بھی شدید قلتوں سے دوچار ہیں۔
اس کے بعد انھوں نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی، اور صرف ـ سرحدی حفاظت یا ذاتی حریفوں پر تنقید کرنے جیسے ـ اپنے پسندیدہ مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے، ملک میں شدید مہنگائی کو سابق صدر کی "آشفتہ حال میراث" اور تباہ کن پالیسیوں کا نتیجہ قرار دینے کی کوشش کی، تاکہ اس طرح وہ موجودہ صورتحال کی ذمہ داری کا بوجھ اپنے کندھوں سے اٹھا کر بائیڈن انتظامیہ کے دوش پر رکھ سکیں!
اس کے علاوہ، عام نعروں اور تجریدی اعدادوشمار کو دہرانے کے بجائے ـ جو ووٹروں کے لئے 'ناقابل فہم' ہیں، ـ ٹرمپ نے تفصیلی طور پر پٹرول اور انڈوں جیسی اشیاء کی قیمتوں کی طرف براہ راست اشارہ کیا۔
قیمتوں میں کمی کے چھوٹے چھوٹے اشاروں کو نمایاں کرتے ہوئے، انھوں نے عوام کو یہ جتانے کی کوشش کی کہ عام خیال کے برعکس وہ لوگوں کے روزمرہ کے اخراجات کی تفصیلات تک سے بھی اگاہ ہیں اور ان کے پروگرام زندگی کے اخراجات کم کرنے پر مرکوز ہو گئے ہیں۔
تاہم، جب انھوں نے یہ ریمارکس دیے تو ان کے لہجے کی شدت سے اندازہ ہوتا تھا کہ اقتصادی مسائل پر یہ ارتکاز، ان کی ذاتی رغبت کے بجائے، وائٹ ہاؤس کی انتظامی ٹیم کے دباؤ کا نتیجہ ہے تاکہ وہ ایک اہم انتخابی سال کی آمد پر اپنی مقبولیت کو بچائیں۔
وائٹ ہاؤس کی حکمت عملی میں تبدیلی ریپبلکن پارٹی کو درپیش سنگین خطروں کی علامت
منفی رائے شماریاں: PBS News/NPR/Marist کی نئی رائے شماری سے معلوم ہوتا ہے کہ 57 فیصد جواب دہندگان نے ٹرمپ کی معاشی انتظام کی روش کی مخالفت کی ہے، جب کہ صرف 36 فیصد اس کے حامی ہیں۔
اہم ریاستوں میں شکست: 2025 کے وسط مدتی انتخابات کے نتائج، جیسے ورجینیا اور نیو جرسی کی گورنری کی نشستوں میں شکست اور میامی کی میئر شپ سے محرومی، نے ریپبلکنز کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ کہیں ڈیموکریٹس کے معاشی بیانیے کے سامنے معاملات کا کنٹرول کھو نہ جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رپورٹ: احسان احمدی
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ