اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، آج جمعہ کے روز اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی شام کے صوبہ قنیطرہ کے اوپر کم بلندی پر پروازیں کیں، یہ پروازیں اس وقت ہوئیں جب اسرائیلی قابض فوج نے صوبے کے متعدد دیہات میں زمینی دراندازی کی۔
شامی سرکاری نیوز نیٹ ورک کے مطابق، اسرائیلی فوج کا ایک آٹھ بکتر بند گاڑیوں پر مشتمل فوجی قافلہ العدنانیہ کے مقام سے روانہ ہوا اور قنیطرہ صوبے کے دیہات ’’اُم العظام‘‘ اور ’’رویحینہ‘‘ کی سمت بڑھتے ہوئے ’’رسم الحلبی‘‘، ’’المشیرفہ‘‘ اور ’’اُم مباطنا‘‘ سے گزرا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ زمینی نفوذ کے فوراً بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے قنیطرہ کے اوپر پروازیں کیں، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اسی دوران صوبہ درعا سے بھی ایسی ہی خلاف ورزی کی اطلاعات ملی ہیں، جہاں شامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قابض فورسز نے حوض الیرموک کے علاقے میں واقع گاؤں ’’العارضہ‘‘ میں داخلے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے دو روز قبل بدھ کے روز بھی اسی گاؤں میں اچانک کارروائی کی تھی اور ایک مقامی شہری محمد القویدر کو گرفتار کرلیا تھا۔
یہ سلسلہ وار دراندازیاں اور خلاف ورزیاں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پر بارہا زور دے چکے ہیں کہ وہ تحمل سے کام لے، حکومتِ جولانی کے ساتھ مؤثر مذاکرات کرے اور یقین دہانی کرائے کہ وہ مزید اشتعال انگیزی نہیں کرے گا۔
قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیل 1967 سے جولان کے زیادہ تر حصے پر قابض ہے، اور 8 دسمبر 2024 کو بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے شام کی سرحدی پٹی میں مزید پیش قدمی کی ہے۔ اسرائیل جبل الشیخ کی چوٹی پر بھی قبضہ کر چکا ہے اور 1974 کے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی متعدد فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں شامی شہری شہید ہوئے ہیں اور سابق شامی فوج کے اسلحہ ڈپو، عسکری تنصیبات اور دیگر مقامات تباہ ہوئے ہیں۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران اسرائیلی اور شامی حکام کے درمیان امریکہ کی ثالثی سے کئی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں، جن کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل 2024 کے آخر تک قبضہ شدہ علاقوں سے واپس ہٹنے، فائر بندی لائن پر لوٹنے اور شامی فضائی حدود کی خلاف ورزی روکنے کے لیے ایک نیا سیکیورٹی فریم ورک طے کرے۔
آپ کا تبصرہ