اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے 30 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس کنوینشن کا مقصد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے ہونے والے تباہی اور ہولناکی کو روکنا تھا۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سی ڈبلیو سی کو کسی بھی طرح کے سیاسی دباؤ اور اثر و رسوخ سے دور رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت بدستور بڑے پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کے قیام کی راہ میں واحد رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی ڈبلیو سی چارٹر کے دوسرے آرٹیکل اس بات کی ضمانت دی گئي ہے کہ ممالک جنگ کی ہولناکی کو نہیں دوہرائیں گے، لیکن ہمارے خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، اسرائیلی حکومت یورپ کی حمایت کے سائے میں جارحیت، نسل کشی اور توسیع پسندی میں مصروف ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ دوسری جانب ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ اپنا عالمی نظام دنیا پر مسلط کرنے کی کوشش کرہا ہے اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق قانون پر مدتوں سے عمل نہیں کیا جارہا۔انہوں نے کہا کہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ صیہونی حکومت نے لبنان اور غزہ کے خلاف کلسٹربموں اور دیگر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج امریکہ اور اسرائيل خطے میں جس لاقانونیت پر عمل کر رہے ہیں وہ پہلے سے زیادہ آشکار ہوچکی ہے
آپ کا تبصرہ