اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، امریکا غزہ میں ایک بڑے فوجی اڈے کے قیام کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، یہ اڈا نوار غزہ کی سرحد کے قریب ہوگا، یہ بات اسرائیلی روزنامہ یدیعوت آحرونوت نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، یہ اڈا بین الاقوامی فورسز کے استعمال کے لیے ہوگا جو غزہ میں جنگ بندی کو تحفظ فراہم کریں گے اور اس اڈے میں ہزاروں فوجیوں کی رہائش کی گنجائش ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس اڈے کی تخمینہ لاگت تقریباً نصف ارب ڈالر ہوسکتی ہے، اور امریکی حکام نے گزشتہ ہفتوں میں اسرائیل کی کابینہ اور فوج کے ساتھ اس منصوبے پر مشاورت کی ہے اور ممکنہ مقامات کی نشاندہی شروع کر دی ہے۔
یہ اقدام اس معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت جنگ بندی ہوئی تھی اور امریکہ نے تقریباً ۲۰۰ فوجی اسرائیلی زیرِ انتظام علاقوں میں تعینات کیے تھے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فوجیں ایک امریکی کمانڈ سینٹر سے کام کر رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے یکم اکتوبر ۲۰۲۳ کو غزہ کے خلاف جنگ شروع کی تھی، اس کے دو بڑے مقاصد تھے: حماس کا خاتمہ اور اسرائیلی اسیران کی واپسی۔ مگر وہ ان دونوں مقاصد میں بری طرح ناکام ہوئی اور بالآخر اس نے حماس کے ساتھ اسیران کے تبادلے کے لیے معاہدہ کرنا پڑا۔
حماس نے باضابطہ طور پر معاہدہ ختمِ جنگ اور اسیران کے تبادلے کا اعلان کیا، اور اسی کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مخصوص علاقوں میں تعیناتی جاری رکھے گی اور نوار غزہ کے جنوبی سے شمالی علاقوں میں آمدورفت کی اجازت ہوگی۔
یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے نفاذ میں تاخیر کی، اور فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزیاں جاری رکھی ہیں، فلسطینی شہریوں کو قتل کیا اور غزہ کی تعمیر کو تباہ کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ