10 نومبر 2025 - 19:37
روسی ڈیزل ایران کے راستے طالبان تک پہنچ گیا

امیرآباد بندرگاہ سے ڈیزل کی ترانزٹ کے آغاز اور ہرات میں پہلی ایندھن بھری ٹرین کی آمد کے ساتھ ہی، ایران کی ریلوے-انرجی-ٹرانزٹ کی برآمدات میں نئی جان آ گئی ہے؛ نئے ترانزٹ راستوں کے فعال ہونے کی واضح علامت، جو کردستان کے راستے کے کھل جانے کے ساتھ، علاقائی تجارت میں ایک بڑی جست بن سکتی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اطلاعات کے مطابق، امیرآباد سے افغانستان تک ڈیزل کی پہلی ریلوے کھیپ کی نقل و حمل نے خطے کے مشرق میں ریل ترانزٹ کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔ یہ اقدام توانائی کی برآمدات کو فروغ دینے اور سڑک کے راستوں پر دباؤ کم کرنے کے مقصد سے عمل میں لایا گیا ہے، اور شمالی ایران کی بندرگاہوں کے بین الاقوامی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں مقام کو ترقی دیتا ہے۔

جنرل ریلوے نارتھ - 1 کے ڈائریکٹر رحمان معصومی نے اعلان کیا کہ پہلی کھیپ کی لوڈنگ اور منتقلی کی کاروائی کا آغاز ہو گیا ہے جس میں 91 ویگن اور تقریباً پانچ ہزار ٹن ڈیزل شامل ہے، اور یہ امیرآباد سے افغانستان کے لئے پہلی براہ راست ریل ترانزٹ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ریلوے لائنز کے ذریعے ترانزٹ کی توسیع بیرونی تجارت کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ایندھن کی کھپت اور نقل و حمل کے اخراجات کو بھی کم کرتی ہے۔

اسی دوران، ایران کی برآمدی ڈیزل لے جانے والی پہلی مال بردار ٹرین بھی پچھلے ہفتے خواف-ہرات ریلوے لائن کے راستے رُوزَنَک اسٹیشن، افغانستان کے صوبہ ہرات پہنچ چکی ہے۔

روسی ڈیزل ایران کے راستے طالبان تک پہنچ گیا

ایران-افغانستان ریلوے ڈویلپمنٹ کنسورشیم کے مینیجر، مصطفیٰ رضائی،  کے مطابق، یہ کھیپ دونوں ممالک کے اداروں کے درمیان مہینوں کی ہم آہنگی کا نتیجہ ہے اور پہلے مرحلے میں اس راستے سے ماہانہ تیس ہزار ٹن سے زیادہ ایندھن کی منتقلی کی گنجائش مہیا کی گئی ہے۔

رضائی نے مزید کہا: "ریل کے ذریعے ڈیزل کی برآمد نہ صرف تجارتی لین دین میں اضافہ کرتی ہے، بلکہ افغانستان میں ایندھن کی مستحکم فراہمی اور توانائی کی منڈی کے استحکام کو بھی یقینی بناتی ہے۔"

انھوں نے زور دے کر کہا کہ خَواف-ہرات ریلوے لائن خطے کے مشرق میں ایندھن اور سامان کی ترانزٹ کا مرکزی محور بن سکتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی راستے (امیرآباد) اور مشرقی راستے (خواف-ہرات) کے بیک وقت فعال ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں ایندھن کی ترانزٹ کا مربوط نیٹ ورک تشکیل دے رہا ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ اگر عراق کے کردستان علاقے میں ایندھن کی برآمد کے لئے ریلوے راستہ بھی فعال ہو جاتا ہے، تو ایران خطے کے مشرق اور مغرب میں توانائی اور رسد کا مرکزی محور بن سکتا ہے؛ اور یہ ایسا واقعہ ہوگا جسے بہت سے لوگ "علاقائی تجارت کے نقشے میں بڑی تبدیلی" سمجھتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha