اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، پاکستان کے معروف عالمِ دین اور سربراہ شیعہ علماء کونسل، آیت اللہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، کیونکہ یہ دراصل برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے استعماری طاقتوں نے اپنے مذموم عزائم کے تحت دانستہ طور پر حل نشدہ چھوڑ دیا تاکہ خطے میں بدامنی اور انتشار برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری اور فلسطینی عوام آج بھی اپنے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں عالمی طاقتوں کی دوغلی اور ظالمانہ پالیسیوں کے شکار ہیں۔
یہ المیہ ہے کہ وہ اپنی ہی سرزمین پر بےگھر اور آوارہ کر دیے گئے، ایک طرف عالمی برادری ثقافتی ورثے کے تحفظ کی بات کرتی ہے، دوسری طرف انہی اقوام کی ہزاروں سال پرانی تہذیبوں اور آثار کو مٹا دیا گیا۔ کشمیر اور فلسطین دونوں عالمی ظلم، تباہی اور منافقت کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں
علامہ نقوی نے 27 اکتوبر 1947 کے یومِ سیاہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس روز بھارتی فوج نے کشمیر پر غیرقانونی قبضہ کر کے ظلم و ستم کی بنیاد رکھی، اور آج 77 برس گزرنے کے باوجود کشمیری عوام اسی جبر کے نیچے پس رہے ہیں۔
"کشمیری اور فلسطینی قومیں اب بھی عالمی سیاست کے پہیوں تلے روندی جا رہی ہیں، مگر انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور بڑی طاقتیں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ بینالاقوامی ادارے جو خود کو انسانی حقوق کے محافظ کہتے ہیں، مظلوموں کے دفاع کے بجائے اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں۔
"کیا کوئی ظلم باقی رہ گیا ہے جو ان مظلوم قوموں پر نہیں ڈھایا گیا؟ لیکن کوئی طاقت یہ جرات نہیں کرتی کہ ہندوستان کی جھوٹی جمہوریت یا غاصب صہیونی رژیم کے خلاف ایک لفظ بھی بولے۔"
علامہ نقوی نے اقوام متحدہ کے متضاد رویے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ایک طرف ثقافتی ورثے کے تحفظ کی بات کرتا ہے مگر دوسری طرف تہذیبوں کی تباہی پر خاموش تماشائی بنا رہتا ہے، جو دنیا میں ریا اور دوہرا معیار کی واضح علامت ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان کے عوام اور دینی قیادت کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔
"وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔"
28 اکتوبر 2025 - 15:41
News ID: 1743928
پاکستان میں شورای علمائے شیعہ کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام سات دہائیوں سے عالمی طاقتوں کی منافقانہ اور دوغلی پالیسیوں کے تحت ظلم و جبر کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں سرزمینیں آج بھی عالمی ضمیر کے لیے امتحان ہیں۔
آپ کا تبصرہ