بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صہیونی ریاست کو امریکہ کی "پراکسی فورس" کہا، ایک ایسا بیان جو [ہے تو حقیقت پر مبنی لیکن] میڈیا کے مطابق پہلی بار ٹرمپ کی طرف سے سامنے آیا ہے۔
انٹرویو میں غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ مزاحمتی تحریک حماس "ترک اسلحہ کی پابند" ہے، حالانکہ اس دعوے کو پہلے ہی حماس کے رہنماؤں نے مسترد کر دیا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا: "اگر ہم مجبور ہوجائیں تو ہم انہیں غیر مسلح کریں گے۔ خواہ میں ہوں یا امریکہ ہو، یا پراکسی فورس، ہو سکتا ہے کہ اسرائیل ایسا کرے ہماری حمایت سے۔"
واضح رہے کہ گذشتہ چار دہائیوں میں امریکہ نے اسرائیلی کی پراکسی فورس کا کردار ادا کیا ہے اور عالمی سطح پر عام تاثر بھی یہی ہے کہ امریکہ جو کچھ
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ غزہ میں فوجی دستے نہیں بھیجے گا۔
امریکی صدر اس وقت مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کر رہے ہیں جب کہ صہیونی ریاست معاہدے کے باوجود بار بار فائر بندی کی خلاف ورزی کر چکی ہے اور آج اس نے غزہ کی پٹی پر مہلک حملے کئے ہیں۔
تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ میں فائر بندی کی خلاف ورزیوں کی وضاحت کی اور ثالثوں اور معاہدے کے ضامن فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ریاست کو معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ