بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کی رپورٹ کے مطابق، 27 ستمبر 2025 کو دنیانے مقاومت اپنے ایک نمایآں رہنما، حزب اللہ لبنان سابق سیکرٹری جنرل "سید حسن نصراللہ"، سے محروم ہوگئی۔ صہیونی ریاست کے بزدلانہ حملے میں ان کی شہادت کے ایک سال بعد، اس کرشماتی رہنما کی یاد لبنان اور ساری دنیا میں لاکھوں افراد کے دلوں میں زندہ ہے؛ کیونکہ نصراللہ نہ صرف ظلم اور قبضے کے خلاف جدوجہد کی علامت تھے، بلکہ انھوں نے اپنی دانشمندانہ قیادت سے خطے کا توازن عدل و انصاف اور انسانی عزت وقار کے حق میں، بدل دیا۔
تاریخ مقاومت کی غیر معمولی قیادت
لبنانی مصنف، سیاسی تجزیہ کار اور خطے کے ٹی وی چینلز کے مبصر ڈاکٹر فیصل عبدالساتر نے سید المقاومہ، حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر منعدہ ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے شہید کی شخصیت اور کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا: اس وقت ہمارے لئے غم اور فخر دونوں کے لمحات ہیں۔ ہم ایک غیر معمولی قائد کے لئے اپنی محبت اور عقیدتمندی کا اظہار کر رہے ہیں، جو نہ صرف لبنان بلکہ پورے خطے میں مؤثر تھے۔ سید حسن نصراللہ، جو ایک بلند مرتبہ شہید ہیں، صہیونی جنگی جہازوں نے 27 ستمبر 2024 کو 84 ٹن دھماکہ خیز مواد کے ذریعے شہید کر دیا گیا، اور وہ اس دنیا سے صالحین، شہداء، صدیقین اور انبیاء و اولیاء کے مقام پر منتقل ہو گئے۔
وہ ایک بے مثال رہنما تھے جن کا موجودہ تاریخ میں کوئی ثانی نہیں ہے، اور وہ ہماری یادوں میں ہمیشہ ایک لازوال نمونے کے طور پر زندہ رہیں گے۔ انہیں خراج تحسین پیش کرنا کسی فرد کی تقدیس نہیں، بلکہ یہ مقاومت میں ان کے ناقابلِ تقلید کردار کے اعتراف کے طور پر، ان کا حق ہے۔
مزاحمت کو تاریخی کامیابیوں کی طرف رہنمائی
فیصل عبدالساتر نے سید المقاومہ کی پربرکت زندگی کے کچھ واقعات کی یاددہانی کرائی اور کہا: سید حسن نصراللہ نے 1992 میں اپنے استاد سید عباس موسوی، ـ جو اس وقت حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل تھے، ـ کی شہادت کے بعد اس تحریک کی قیادت سنبھالی۔ وہ البتہ 1982 سے ہی مقاومت کے رہنماؤں میں سے تھے۔ انھوں نے حزب اللہ اور لبنان کے عوام کو صہیونی دشمن کے خلاف شاندار کامیابیوں کی طرف رہنمائی کی۔ سنہ 1996 اور سنہ 2000 کے میں، ـ جو آزادی کے سالوں کے طور پر مشہور ہیں ـ نصراللہ نے عرب دنیا کی سب سے نمایاں شخصیت کے طور پر لبنان کو صہیونی ریاست کے قبضے سے آزاد کرایا۔
سنہ 2006 کی 33 روزہ جنگ میں بھی اپنی دانشمندانہ اور بے مثال قیادت سے انھوں نے صہیونی ریاست اور اس کے مغربی اور بعض عرب حامی ممالک کو شکست دی۔ صہیونیوں کے اپنے اعتراف کے مطابق، حزب اللہ اس لڑائی میں فتح یاب ہوئی۔ ان کامیابیوں کے ساتھ ساتھ، حزب اللہ نے 28 اکتوبر 2023 سے غزہ میں فلسطینی عوام کی عملی حمایت کی؛ اور یوں اس نے صہیونی ریاست نفرت اور دشمنی کی بھڑکا دی اور یہ نفرت اور دشمنی بالآخر 27 ستمبر 2024 کو سید حسن نصراللہ کی شہادت کا باعث بنی۔
ایک شہید کا لازوال اور متاثر کن ورثہ
اس لبنانی تجزیہ کار نے اس بہادر مقاومتی رہنما کے فقدان کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا: ہم فخر اور عزت کے ساتھ کہتے ہیں کہ سید حسن نصراللہ اس دنیا سے صرف شہادت کا قیمتی تمغہ حاصل کر کے ہی رخصت ہوئے؛ وہ اس بلند مقام کے مستحق تھے اور ان کی یاد ہمیشہ ہمارے لئے متاثر کن اور رہنمائی فراہم کرنے والی رہے گی۔ وہ جماعت جس نے ایسے رہنماؤں کو تربیت دی ہے، وہ یقینی طور پر اس جرائم پیشہ صہیونی ریاست اور اس کے حامیوں، ـ بشمول امریکہ، ـ پر فتح پائے گی۔ یہ ہمارا ایمان و یقین ہے جس کے حصول کے لئے ہم کوشش کرتے ہیں۔ حق و حقیقت، مظلوموں، فلسطین، عزت و وقار اور ہماری سرزمینوں کے دفاع کا پرچم نصراللہ اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں سے اب بھی لہرا رہا ہے۔ ان تمام لوگوں کو مبارک ہو جو اس راستے پر گامزن ہیں اور حق اور شہادت کی پکار پر لبیک کہتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ قیامت تک ہمارے معلم، مربی اور رہنما رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ