5 اکتوبر 2025 - 08:23
مآخذ: ابنا
ہندوستان کی ریاست اتر پردیش میں ایک ہفتے میں دو مسجدیں شہید،مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، ضلعی مجسٹریٹ راجیندر پینسیا نے کہا کہ تمام انہدامات پرامن طریقے سے انجام دیے جا رہے ہیں اور مقامی کمیٹیوں کے تعاون سے یہ کارروائیاں مکمل ہو رہی ہیں۔سنبھل میں غیرقانونی تعمیرات کے نام پر مسجد اور شادی خانے پر چلا بلڈزور، چار ماہ میں دوسری مسجد شہید سنبھل میں غیرقانونی تعمیرات کے نام پر مسجد اور شادی خانے پر چلا بلڈزور، چار ماہ میں دوسری مسجد شہید

پریاگ راج اترپردیش کے ضلع سنبھل میں انتظامیہ نے جمعرات کے روز ایک مسجد اور تقریباً 30 ہزار مربع فٹ پر پھیلے شادی ہال کو منہدم کر دیا۔ دونوں عمارتیں ریا بزرگ گاؤں میں واقع تھیں اور حکام کے مطابق یہ سرکاری زمین پر، جو پہلے ایک تالاب تھی، غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔

انتظامیہ کے مطابق، دونوں ڈھانچوں کو حالیہ انتظامی سروے میں غیر قانونی تجاوزات قرار دیا گیا تھا۔ یہ کارروائی گزشتہ چار ماہ میں دوسری مسجد کے انہدام کے طور پر درج ہوئی ہے۔ اس سے قبل جون میں چندوسی میں واقع "رضائے مصطفیٰ مسجد” کو بھی غیر قانونی تعمیر قرار دے کر شہید کیا گیا تھا، جس کے ساتھ 34 مکانات بھی گرائے گئے تھے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے کے بشنوی نے بتایا کہ یوپی لینڈ ریونیو کوڈ کی دفعہ 67 کے تحت 2 ستمبر کو نوٹس جاری کیے گئے تھے، جن میں مالکان کو 30 دن کے اندر تجاوزات ہٹانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم مقررہ مدت میں کوئی اقدام نہ ہونے پر انتظامیہ نے جمعرات کو مسماری کی کارروائی شروع کر دی۔

شدید پولیس بندوبست اور پی اے سی (PAC) کی موجودگی میں شادی ہال کو کئی بُلڈوزروں کی مدد سے گرایا گیا، جبکہ مسجد کمیٹی نے انتظامیہ سے چار دن کی مہلت مانگی تاکہ وہ خود تجاوزات ہٹا سکے۔ حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مسجد کمیٹی نے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔

اس دوران ڈرون کیمروں سے علاقے کی نگرانی کی گئی اور دیہاتیوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

ایس ڈی ایم وکاس چندر نے بتایا، “منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ مسجد کمیٹی نے چار دن کی مہلت مانگی ہے اور آج سے وہ تجاوزات ہٹانے کا عمل شروع کر چکی ہے۔”

ایک مقامی باشندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “یہ شادی ہال دیہاتیوں کے چندوں سے بنایا گیا تھا۔ گاؤں میں کوئی شادی ہال نہیں تھا، اس لیے یہ عوامی ضرورت تھی۔ ہم نے متبادل زمین کی درخواست دی تھی مگر اب تک کوئی جواب نہیں ملا۔”

ضلعی مجسٹریٹ راجیندر پینسیا نے کہا کہ تمام انہدامات پرامن طریقے سے انجام دیے جا رہے ہیں اور مقامی کمیٹیوں کے تعاون سے یہ کارروائیاں مکمل ہو رہی ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق، یہ تمام غیر مجاز تعمیرات اُن تشدد آمیز واقعات کے بعد نشاندہی کی گئی تھیں جو 24 نومبر 2024 کو 500 سالہ قدیم شاہی جامع مسجد کے پاس آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) کی عدالتی ہدایت پر ہونے والے معائنے کے دوران پیش آئے تھے۔ اس واقعے کے بعد انتظامیہ نے درجنوں غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی اور انہدام کا عمل تیز کر دیا تھا۔

شاہی جامع مسجد، جسے اے ایس آئی کے زیرِ تحفظ قرار دیا گیا ہے، اُس وقت تنازع کا مرکز بنی جب یہ دعویٰ سامنے آیا کہ یہ مسجد قدیم ہندو مندر کے کھنڈرات پر تعمیر کی گئی تھی۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سنبھل میں تمام انہدامی کارروائیاں قانون کے دائرے میں، پرامن ماحول میں اور سرکاری زمین کی بحالی کے مقصد سے کی جا رہی ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha