اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما اور مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیہ اسرائیلی حملے میں جان بچانے کے بعد پہلی مرتبہ عوامی سطح پر منظر عام پر آئے، اور ایک ٹیلی ویژن خطاب میں غزہ کی عوام، شہداء اور مجاہدین کی صبر، ایثار اور قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
خلیل الحیہ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا جب کچھ روز قبل اسرائیل نے دوحہ (قطر) میں حماس قیادت کے ایک ممکنہ اجلاس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ اس ناکام حملے میں وہ محفوظ رہے، تاہم کئی افراد شہید ہوئے۔
اپنے جذباتی خطاب میں الحیہ نے کہا:ہم غم اور صدمے کی گہری کیفیت میں ہیں۔ ہزاروں فلسطینی خواتین، بچے، بزرگ، اور ہمارے مجاہد ساتھی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ آج امتِ مسلمہ کا نمائندہ بن کر بے مثال صبر، قربانی اور استقامت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ:"ہم اپنے شہداء کے اہلِ خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ غزہ کے ہر فرد کو اپنا عزیز، اپنا بھائی اور اپنی اولاد سمجھتے ہیں۔ یہ پوری قوم ایک خاندان ہے، اور ہم سب اس عظیم خاندان سے وابستہ ہیں۔
خلیل الحیہ نے شہداء کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ شہداء کے خون کو نصرت و فتح کا ذریعہ بنائے اور دشمن کی تمام سازشیں ناکام کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی غم تو بہت بڑا ہے، لیکن روزانہ غزہ میں بہنے والا بے گناہوں کا خون ہر درد پر غالب آ چکا ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر الحیہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ شہداء کا خون رائیگاں نہ جائے، بلکہ یہی لہو القدس (یروشلم) کی آزادی اور عزت و وقار کی بحالی کا راستہ بنے۔ اسرائیلی دشمن تاریخ کے ضمیر کے سامنے مجرم قرار پائے گا۔
یہ خلیل الحیہ کا پہلا بیان ہے جو انہوں نے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دیا، جس میں تل ابیب نے قطر میں موجود حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، مگر وہ محفوظ رہے۔
آپ کا تبصرہ