30 ستمبر 2025 - 09:29
وزیر اعظم مودی نے غزہ جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کے نئے منصوبے کی حمایت کی

وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو سال سے جاری غزہ جنگ کو ختم کرنے کے 'جامع منصوبے' کا خیرمقدم کیا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام کے لیے "طویل مدتی اور دیرپا امن کی راہ ہموار کرتا ہے۔

 بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو سال سے جاری غزہ جنگ کو ختم کرنے کے 'جامع منصوبے' کا خیرمقدم کیا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام کے لیے "طویل مدتی اور دیرپا امن کی راہ ہموار کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے پی ایم مودی نے لکھا، ہم صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے غزہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے پیش کیے گئے 'جامع منصوبے' کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام کے ساتھ ساتھ وسیع تر مغربی ایشیائی خطے کے لیے طویل مدتی اور دیرپا امن، سلامتی اور ترقی کے لیے ایک قابل عمل راستہ پیش کرتا ہے۔

وزیر اعظم مودی کا یہ ریمارکس ایسے وقت آیا جب وائٹ ہاؤس نے پیر کو (مقامی وقت کے مطابق) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک 'امن منصوبہ' جاری کیا۔

اس سے قبل کینیڈا، قطر، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی، سعودی عرب اور مصر نے بھی صدر ٹرمپ کے منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ اس منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ غزہ ایک غیر بنیاد پرست، دہشت گردی سے پاک زون ہو گا جو اس کے پڑوسیوں کے لیے خطرہ نہیں ہو گا اور غزہ کے لوگوں کے فائدے کے لیے اس کی تعمیر نو ہو گی، جنہوں نے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے۔

امن منصوبے میں کہا گیا ہے کہ اگر دونوں فریق اس تجویز پر راضی ہو گئے تو جنگ فوری طور پر ختم ہو جائے گی۔ اسرائیلی فورسز یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری کے لیے متفقہ خطوط پر پیچھے ہٹ جائیں گی۔ اس دوران، تمام فوجی کارروائیاں بشمول فضائی اور توپ خانے کی بمباری، معطل کر دی جائیں گی، اور جنگ کے محاذ اس وقت تک منجمد رہیں گے جب تک کہ مکمل مرحلہ وار انخلاء کی شرائط پوری نہیں ہو جاتیں۔ تمام یرغمالی، مردہ یا زندہ، اس معاہدے کو دونوں فریق کے قبول کرنے کے 72 گھنٹوں کے اندر رہا کر دیا جائے گا۔

تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد، اسرائیل 250 عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں اور 7 اکتوبر 2023 کے بعد حراست میں لیے گئے غزہ کے 1700 باشندوں کو رہا کرے گا، جن میں اس تناظر میں زیر حراست تمام خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ رہا ہونے والے ہر اسرائیلی یرغمال کے بدلے اسرائیل غزہ کے 15 مقتولین کی باقیات بھی رہا کرے گا۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی کے بعد پرامن بقائے باہمی کے لیے تیار حماس کے ارکان کو عام معافی دی جائے گی۔ حماس کے ارکان جو غزہ سے نکلنا چاہتے ہیں ان کو پناہ دینے والے ملکوں تک جانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔

معاہدے کی منظوری کے بعد فوری طور پر غزہ کی پٹی کو مکمل امداد بھیجی جائے گی۔ کم از کم، امداد کی رقم 19 جنوری 2025 کے انسانی امداد کے معاہدے میں شامل رقم کے مطابق ہو گی، بشمول بنیادی ڈھانچے کی بحالی (پانی، بجلی، سیوریج)، ہسپتالوں اور بیکریوں کی بحالی، اور ملبہ صاف کرنے اور سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے درکار سامان کی فراہمی۔

امن منصوبے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم اور داخلے کا عمل کسی بھی طرف سے مداخلت کے بغیر اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیوں، ہلال احمر اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے کیا جائے گا جن کا کسی بھی طرف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھولنا 19 جنوری 2025 کے معاہدے کے تحت نافذ کردہ انتظامات سے مشروط ہوگا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha