بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || غیرملکی میڈیا کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور اامریکہ میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے نمایاں طلبہ رہنما محمود خلیل کو ایک امریکی عدالت نے اامریکہ سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ محمود خلیل نے گرین کارڈ درخواست میں معلومات چھپائیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ محمود خلیل کو الجزائر یا متبادل طور پر شام بھیجا جائے۔
اس سے قبل کی خبر:
فلسطینی نژاد سماجی کارکن محمود خلیل کا امریکی جیل سے رہائی کے بعد بڑا اعلان
کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور فلسطینی نژاد سماجی کارکن محمود خلیل نے امریکی جیل سے رہائی کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کے حق میں اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے، چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔
نیو جرسی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 30 سالہ محمود خلیل نے کہا کہ امریکی حکومت غزہ میں جاری نسل کشی کی مالی معاونت کر رہی ہے اور کولمبیا یونیورسٹی اس نسل کشی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، میں ہر حال میں احتجاج جاری رکھوں گا، چاہے وہ مجھے دوبارہ گرفتار کرلیں، حتیٰ کہ اگر مجھے قتل بھی کردیا جائے، تب بھی میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کروں گا۔
یاد رہے کہ مارچ 2025ء میں محمود خلیل کو امیگریشن حکام نے یونیورسٹی ہاسٹل سے گرفتار کیا تھا۔
اُن کی گرفتاری ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے والے طلبہ پر سخت کریک ڈاؤن کی علامت بن گئی تھی، جس میں انہیں اینٹی سیمیٹزم (یہود دشمنی) کا الزام دے کر نشانہ بنایا گیا۔
محمود خلیل جو کہ امریکہ کے قانونی شہری ہیں، اُن پر امیگریشن فارم میں مبینہ غلط معلومات دینے کا الزام لگایا گیا۔
ان کی رہائی تو عمل میں آئی، لیکن ان پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے۔
اس سے قبل کی خبر:
اامریکہ کی وفاقی عدالت کے جج کا فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم
اامریکہ کی وفاقی عدالت کے جج Michael E. Farbiarz نے فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم دیدیا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ محمود خلیل کو آج رہائی مل سکے گی۔
محمود خلیل کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر بھی تاہم انہیں تین ماہ سے زائد عرصے سے لیوزی اینا میں زیر حراست رکھا ہوا ہے۔
جج نے تسلیم کیا کہ محمود خلیل کی گرفتاری فلسطین کے حق میں ان کی تقریر کی وجہ سے کی گئی، محمود خلیل ایک سو چار روز سے زیر حراست ہیں۔
اپریل میں ان کے بیٹے کی پیدائش ہوئی تو انہیں اس وقت بھی اہلیہ اور بچے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور کولمبیا میں اپنی گریجویشن میں بھی انہیں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔
وفاقی جج اس بات پر متفق تھے کہ محمود خلیل کی گرفتاری کولمبیا کے مین ہٹن کیمپس مظاہرے میں ان کے کردار پر حکومت کا غیرقانونی ردعمل تھا۔
دوگھنٹے تک جاری سماعت کے اختتام پر جج فربیارز نے کہا کہ اس دلیل میں کچھ بات ہے کہ محمود خلیل پر امیگریشن سے متعلق الزام سزا کے طور پر استعمال کیا جائے اور یقینی طور پر یہ عمل غیرآئینی ہے۔
وفاقی عدالت کے حکم کے باوجود محمود خلیل کی فوری رہائی اس لیے واضح نہیں کہ لیوزی اینا کے جج نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا ہوا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے ایک اور الزام کے تحت محمود خلیل کی اامریکہ سے جبری بیدخلی ممکن ہے۔
آپ کا تبصرہ