1 جنوری 2026 - 00:38
فرانس بیرون ملک مسخرہ بن چکا ہے، مارین لوپوں

فرانس میں دائیں بازو کی نیشنل ریلی (National Rally) پارٹی کے رہنما نے ایمانوئل میکرون کی حکومت کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 2025 پانچویں جمہوریہ کے لئے جمود، کسادبازاری اور مسلسل زوال کا سال تھا، اور یہ کہ بیرون ملک فرانس کی پوزیشن اس حد تک کمزور ہو گئی ہے کہ یہ ملک مسخرہ (Laughing stock) بن گیا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || فرانس میں نیشنل ریلی پارٹی کی رہنما مارین لوپوں نے اپنے نئے سال کی تقریر میں ملک کی قومی اور بین الاقوامی صورتحال کی تاریک تصویر کشی کی۔

انتہائی دائیں بازو کی فرانسیسی جماعت "قومی ریلی پارٹی" کی رہنما مارین لوپوں، نے صدر ایمانوئل میکرون کی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے فرانس کی صورت حال کو سنگین زوال اور بین الاقوامی تضحیک کا شکار، قرار دیا ہے۔

لوپوں کا کہنا تھا کہ سنہ 2025 میں فرانس سیاسی اور معاشی جمود کا شکار رہا اور اس کی عالمی ساکھ مجروح ہوئی، جس کے نتیجے میں بیرونی دنیا میں یہ ملک قابلِ رحم اور مضحکہ خیز بن گیا ہے۔

لوپوں نے میکرون کی خارجہ پالیسی کو حقائق سے متصادم قرار دیا، جس سے حکومت اور عوام کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معاشی زندگی پر زوال کے براہِ راست اثرات مرتب ہوئے ہیں اور عوام کی کمزور خریداری کی طاقت بہت کم ہو چکی ہے۔

انھوں نے نظامِ حکمرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گروہی مفادات قومی مفاد پر غالب آ گئے ہیں اور فرانس پچھلے پانچ سالوں سے مسلسل دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔

یہ بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں جب فرانس کا عوامی قرضہ جی ڈی پی کے 117 فیصد تک پہنچ چکا ہے، اور یوکرین کو یورپی یونین کی طرف سے قرضے دینے کے منصوبوں پر، عوام میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

لوپوں کی اس تنقید کے پس منظر میں فرانسیسی سیاسی نظام کی کمزوریاں بھی عیاں ہیں۔

صدر میکرون کے پاس پارلیمانی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو متنازعہ آئینی دفعات (جیسے دفعہ 49.3) استعمال کرنا پڑتی ہیں، جس سے حکومت پر عوامی اعتماد مزید کم ہو چکا ہے۔

فرانس میں وزیرِ اعظم کی بار بار تبدیلی میکرون کے حکمرانی ماڈل میں بحران کی علامت ہے، جس میں وزرائے اعظم، صدر کے خلاف عوامی غصہ روکنے کے لئے "سیاسی ڈھال" کا کردار ادا کرتے ہیں۔

ملک فرانس میں یہ تبدیلیاں کسی واضح اصلاحی منصوبے کے بجائے، پارلیمانی جام اور احتجاجی ردعمل کی صورت میں دکھائی جاتی ہیں۔

نتیجتاً، الیزے محل (Élysée Palace) حکومت کی کارکردگی اور سماجی مقبولیت کے درمیان توازن قائم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے، جو ملک کی اندرونی و بیرونی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔

ادھر امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیاں بھی یورپ کی روایتی حکومتوں کے خلاف ہو گئی ہے اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کو تقویت پہنچانے کے درپے ہے؛ جس سے پورے یورپ کے موجودہ ڈھانچے کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha