بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے الجزیرہ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا کہ علیحدگی پسند علاقے صومالی لینڈ نے اسرائیل کی جانب سے تسلیم کئے جانے کے بدلے، اس علاقے میں غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری اور ایک اسرائیلی فوجی اڈے کی میزبانی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
محمود نے اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کو "انتہائی غیر متوقع اور عجیب عمل" قرار دیا اور کہا کہ یہ "غیر متوقعہ" اقدام اسرائیل کو 1991 کے بعد پہلا فریق بنا دیتا ہے جس نے اس علاقے کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
ان سالوں میں، موغادیشو نے صومالی لینڈ کی آزادی کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے اور اس کے ساتھ کسی بھی براہ راست بیرونی تعامل کو صومالیہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
صومالیہ کے صدر نے انٹیلی جنس رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل بحیرہ احمر، خلیج فارس اور خلیج عدن جیسی اہم آبی گذرگاہوں پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے اور اسرائیل کی طرف سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا محض اس خطے میں اس کے پوشیدہ موجودگی کو آشکار کرکے معمول بنا دیتا ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل امن کے لئے اس خطے میں نہیں آیا ہے اور وہ فلسطینیوں غزہ سے زبردستی نکال کر صومالیہ منتقل کرنا چاہتا ہے۔
سوموار کو، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے بھی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں غزہ سے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے اسرائیلی ہدف کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔
امریکہ کے سوا سلامتی کونسل تقریباً تمام اراکین نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی۔ تاہم، امریکہ نے بھی اعلان کیا کہ وہ اس اقدام کی پیروی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ