22 اگست 2025 - 15:33
نیویارک: اقوام متحدہ نے بالآخر غزہ میں قحط کا اعلان کر دیا

اقوام متحدہ نے مہینوں کے بعد پہلی بار باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کا اعلان کیا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، بین الاقوامی غذائی سلامتی کے ادارے (IPC) کے مطابق، غزہ کے صوبے میں سرکاری طور پر [البتہ بہت تاخیر سے] قحط کا اعلان کیا گیا ہے اور پیشین گوئی کی گئی ہے کہ یہ ستمبر کے آخر تک غزہ کی پٹی کے صوبوں دیر البلح اور خان یونس تک پھیل جائے گا۔

یہ ادارہ، جس نے 2004 سے اب تک دنیا میں صرف چار بار قحطی کا اعلان کیا ہے، نے نئے اعداد و شمار کی بنیاد پر غزہ شہر، جہاں تقریباً 500,000 افراد آباد ہیں، کو قحط زدہ قرار دے دیا ہے۔

اگرچہ غزہ میں سرکاری طور پر قحط کا اعلان کرنے کے معیارات واضح اور عیاں تھے، لیکن اقوام متحدہ مہینوں سے اس محاصرہ زدہ پٹی میں قحط کا اعلان کرنے سے گریز کر رہا تھا۔

انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کی درجہ بندی IPC کی درجہ بندی کے مطابق، جسے FAO اور WFP جیسے ادارے استعمال کرتے ہیں، قحط کے سرکاری اعلان کے لئے تین معیارات ہیں:

• 20% سے زیادہ گھرانے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں؛

• بچوں میں شدید غذائی قلت 30% سے تجاوز کر جائے؛

• روزانہ اموات کی شرح ہر 10,000 افراد پر 2 سے زیادہ ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ معیارات پورے ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سرکاری عہدے داروں کا کہنا [یعنی بہانہ] ہے کہ سرکاری اعلان نہ کرنے کی وجہ [عالمی میڈیا کی طرف سے غزہ کے حقائق کی وسیع پیمانے پر نشر و اشاعت کے باوجود] میدانی اعداد و شمار کی کمی ہے، کیونکہ اسرائیل، تجزیہ کاروں، نامہ نگاروں اور بعض انسان دوست اداروں کے عملے کو غزہ پٹی میں داخل ہونے سے روک رہا ہے۔ تاہم، ناقدین کا خیال ہے کہ جب موجودہ ذرائع سے تصدیق شدہ تصاویر اور رپورٹیں قحط کی نشاندہی کر رہی ہیں، تو تکنیکی تقاضوں پر اصرار سیاسی 'نرمی' کا بہانہ ہے۔

یہ تنقید ایسے حالات میں سامنے آ رہی ہے کہ اسرائیل کے اہم اتحادی امریکہ نے سیاسی اور معاشی ذرائع سے بین الاقوامی اداروں پر مسلسل دباؤ ڈالا ہؤا ہے کہ وہ قحط کو نظر انداز کر دیں۔

امریکی حکومت نے پہلے بھی خصوصی رپورٹرز جیسے کہ فرانچسکا البانیز اور یہاں تک کہ بین الاقوامی کریمینل کورٹ کے پراسیکیوٹر کریم خان کو دھمکیاں دی ہیں اور اور کورٹ کے کئی ججوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہی سیاسی ماحول سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش سمیت اقوام متحدہ کے اعلی اہلکاروں کی طرف سے آزادانہ فیصلہ سازی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha