بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، روسی خبررساں ایجنسی تاس نے رپورٹ دی ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغرب کی طرف سے روس کے خلاف امریکہ اور یورپ کی طرف سے شروع کی گئی "ترکیبی جنگ (Hybrid warfare) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو تاریخ میں پہلی بار بغیر کسی حمایت کے تنہا لڑ رہا ہے۔
لاوروف نے زور دے کر کہا: "ہمارے پاس بہت سے کام ہیں، اور سب سے اہم کا 'دشمن کو شکست دینا' ہے۔ روس پہلی بار اپنی تاریخ میں تن تنہا پورے مغرب کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔"
انھوں نے مزید کہا: "ہمارے پاس پہلی اور دوسری عالمی جنگ دونوں میں کچھ اتحادی تھے، لیکن اب کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا ہے۔ اسی لئے ہمیں صرف اپنے آپ پر بھروسہ کرکے لڑنا چاہئے، کمزوری نہیں دکھانی چاہئے، اور نہ ہی اس میں پھنسنا چاہئے۔ ہمارے پاس وقت ضائع کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔"
روسی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان باہمی احترام تھا، لیکن آج اس کا کوئی نام و نشان تک نہیں ہے۔"
انہوں نے کہا کہ کریملن نے اپنی سلامتی کے تحفظ پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
لاوروف کا کہنا تھا: "میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یورپ خوفزدہ اور گھبرایا ہؤا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ مغربی بالادستی کو برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ انھوں نے اربوں یورو خرچ کر لیے ہیں، اور اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ یورپ روس کو ایک حریف کے طور پر، عالمی منظر سے ہٹانا چاہتا ہے، اور اس مقصد کے لئے وہ یوکرینیوں کو "قلعہ شکن مشین" کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔"
لاوروف نے روس کی شرائط پر زور دیا، جن میں یوکرین کی نیٹو میں شمولیت سے انکار، نیٹو کا مشرق کی جانب عدم پھیلاؤ، اور ماسکو کے آئین میں طے شدہ نئے علاقائی و جغرافیائی حقائق کو تسلیم کرنا، شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو اپنے جائز مطالبات پر قائم ہے، اور یہ کہ "روس کے پاس یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ