بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ایپسٹین نے 1993 میں نیویارک شہر کے پلازہ ہوٹل میں ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی دوسری بیوی مارلا میپلز سے شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔
یہ اب تک بڑے پیمانے پر معلوم نہیں تھا۔ سی این این نے نیویارک میں وکٹوریہ کے خواتین کے انڈرویئر برانڈ فیشن شو میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جیفری ایپسٹین کی 1999 کی ویڈیو بھی جاری کی۔
اس ویڈیو میں وہ باتیں کرتے اور ہنستے ہوئے نظر آ رہے ہیں، ان کے ساتھ میلانیا بھی موجود ہیں جو بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بیوی بنیں۔
ٹرمپ کی 1993 میں ہونے والی شادی کی ایک اور تصویر میں، ایپسٹین کو مہمانوں کے ایک گروپ کے پس منظر میں دیکھا جا سکتا ہے، جن میں ایک مشہور ریڈیو میزبان ہاورڈ اسٹرن اور ایک ابلاغی شخصیت رابن لیچ بھی شامل ہیں۔
اسی سال نیویارک میں ہارلے ڈیوڈسن ریستوراں کے افتتاح کی تصاویر بھی جاری کی گئیں، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دو بچوں ایرک اور ایوانکا کے ساتھ ایپسٹین کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔
نیز اسی سال ایسی تصاویر بھی شائع ہوئی ہیں جن کا تعلق نیویارک میں ہارلی-ڈیوڈسن نامی ایک ریستوران کے افتتاح سے تھا؛ اور ان میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دو بچوں "ایرک اور ایوانکا" کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے قریب ہی ایپسٹین نظر آتا ہے، بالکل قریب۔
یہ تصاویر اور ویڈیوز کا تعلق اس وقت سے ہے جب ایپسٹین کے جرائم منظر عام پر نہيں آئے تھے۔ تاہم، دستاویزات کی اشاعت نے ایک بار پھر دونوں افراد کے درمیان تعلق کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
جب سی این این نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تصاویر پر تبصرہ کرنے کے لئے کہا تو انھوں نے نیٹ ورک کو "جعلی نیوز نیٹ ورک" کہا اور فون بند کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ڈائریکٹر مواصلات سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تصاویر اور ویڈیوز محض ایک مصروف عوامی تقریب کے لمحات ہیں اور ان سے کوئی غلط تاثر نہیں لینا چاہئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپسٹین کو نامناسب رویے کی بنا پر اپنے پرائیویٹ کلب سے نکال باہر کیا تھا، ان رپورٹس کو ڈیموکریٹس اور لبرل ذرائع ابلاغ کی جانب سے "من گھڑت کہانیاں" قرار دیا تھا۔
یہ خبر ایسے حال میں سامنے آئی ہے جبکہ امریکی محکمہ انصاف نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایپسٹین کیس سے متعلق مزید دستاویزات جاری نہیں کرے گا، امو اس فیصلے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے کچھ حامیوں کو بھی پریشان کر دیا ہے۔
اس سے قبل، 2000 میں مار-اے-لاگو بلڈنگ میں ایک خیراتی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ، جیفری ایپسٹین، کیلن میکسویل (ایپسٹین کے ایک ساتھی) اور برطانوی شاہی خاندان کے شہزادہ اینڈریو کی تصاویر جاری کی گئی تھیں۔
نیز سنہ 2002 میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں ایپسٹین کو ایک "حیرت انگیز" اور "منہمک کرنے والا" شخص قرار دیا۔
رپورٹوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ایپسٹین کے نجی طیاروں میں کم از کم سات بار سفر کیا۔
سنہ 2004 میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 'پراسرار جیفری' (The mysterious Jeffrey) نامی شخص کا حوالہ دیا تھا جو جیفری ایپسٹین ہوسکتا ہے، گوکہ وائٹ ہاؤس نے اس کی تصدیق نہیں کی [اور ظاہر ہے کہ اس کی تصدیق نہیں کرے گا]۔
پچھلے ہفتے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ دی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپسٹین کو 2003 میں اس کی 50 ویں سالگرہ کا تہنیتی کارڈ بھیجا تھا جس میں ایک برہنہ عورت کی پورٹریٹ اور ایک مزاحیہ پیغام شامل تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے اخبار پر مقدمہ دائر کر دیا ہے؛ انھوں نے کہا ہے کہ وہ مصوری نہیں جانتے لیکن امریکی اخبارات نے فوری طور پر ان کے ہاتھوں کی مصوری کے کئے نمونے شائع کر دیئے۔
ادھر حال ہی میں، ٹرمپ انتظامیہ نے ایک امریکی عدالت سے ایپسٹین کیس سے متعلق خفیہ دستاویزات جاری کرنے کو کہا۔ ادھر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محکمہ انصاف نے انسانی اسمگلنگ کے جرم میں 20 سال قید کی سزا پانے والے کیلن میکسویل سے ملاقات کی ہے۔
اس خبر نے ایک بار پھر جیفری ایپسٹین اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ماضی کے تعلقات کے بارے میں بحث کو گرما دیا ہے اور بہت سارے لوگوں کی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائی ہے۔
ایپسٹین ایک امریکی فنانسر اور مالیاتی ایگزیکٹو تھا جو ڈونلڈ ٹرمپ اور بل کلنٹن جیسی طاقتور شخصیات کے ساتھ قریبی تعلقات کے ساتھ ساتھ جنسی اسمگلنگ اور نابالغوں کے استحصال میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے لئے جانا جاتا تھا۔
اسے 2008 میں جنسی جرائم کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور 2019 میں رہائی کے بعد اسے جنسی اسمگلنگ کے نئے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایپسٹین کی اچانک اور پراسرار موت ریاستہائے متحدہ میں ایک حل طلب معمہ بنی ہوئی ہے۔
ایپسٹین کا انتقال 10 اگست 2019 کو نیویارک کی وفاقی جیل میں اپنے سیل میں ہی ہؤا۔ موت کی سرکاری وجہ پھندا لگا کر خودکشی بیان کی گئی، لیکن ناقص نگرانی والے کیمروں، محافظوں کی لاپرواہی اور قتل سے زیادہ مطابقت رکھنے والے فرانزک نتائج نے اس کی موت کو مشکوک بنا دیا ہے، جس سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ قتل طاقتور لوگوں کے راز افشا ہونے سے بچآنے کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔
ایپسٹین کے برطانیہ میں بل کلنٹن، ڈونلڈ ٹرمپ اور انگریز شہزادے اینڈیو جیسی ممتاز شخصیات کے ساتھ قریبی تعلقات تھے چنانچہ اس کی موت کے بعد اس کوں "طاقتوروں کے رازوں کا خزانہ دار" یا "وہ شخص جو بہت زیادہ جانتا تھا" جیسے القابات سے نوازا گیا۔
یہ القابات خاص طور پر اس کی "کلائنٹ لسٹ" کے بارے میں قیاس آرائیوں سے متعلق ہیں - ایک ایسی فہرست ـ جو خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ممتاز لوگوں کے نام شامل ہو سکتے ہیں، جو ایپسٹین کی غیر قانونی سرگرمیوں سے منسلک یا ان میں ملوث تھے۔
کچھ قیاس آرائیوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے پاس ان لوگوں کے بارے میں حساس معلومات تھیں جو فاش ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کا باعث ہو سکتی ہیں۔ ان رابطوں نے کچھ لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ ایپسٹین کی 'موت' ان معلومات کے افشاء کو روکنے کے لئے ترتیب دی گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ