25 جولائی 2025 - 02:32
مقاومت کا غیر مسلح ہونا، لبنان کی مکمل تباہی ہے، سابق لبنانی صدر امیل لحود

لبنان کے سابق صدر جنرل امیل لحود نے 33 روزہ جنگ کی فتح کی سالگرہ پر مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کے گذشتہ معاہدوں کی ایک شق بھی پوری نہ کرنے کی صورت میں مقاومت کی دفاعی صلاحیت پر مذاکرات کرنا غیر منطقی اور خطرناک ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، لبنان کے سابق صدر، جنرل (ریٹائرڈ) امیل لحود، نے اخباری ویب گاہ "العہد" سے بات چیت کرتے ہوئے جنگ جولائی (2006 کی 33 روزہ جنگ) میں حزب اللہ اور لبنانی مقاومت کی تاریخی فتح کی سالگرہ کے موقع پر لبنانی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا:

  • مقاومت کی شمع اب بھی روشن ہے۔
  • اس سال جولائی جنگ کی سالگرہ ایک نیا پہلو رکھتی ہے، کیونکہ لبنان اور خطے کے حالات نے ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی چیز صہیونی دشمن کو لگام نہیں دے سکتی۔
  • امریکہ لبنانی مقاومت کو غیر مسلح اور نہتا کرنے کا خواہاں ہے، لیکن کیا یہ معقول ہے کہ ہم ایسے حالات میں مقاومت کو نہتا کرنے پر پر بات کریں، جبکہ دشمن نے چند ہی ماہ قبل طے پانے والے معاہدے کا ایک نکتے پر عمل درآمد نہیں کیا ہے؟
  • کیا حل یہ ہے کہ ہم اپنی تمام تر دفاعی طاقت اور تسدیدی صلاحیت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟
  • ہم نے جنگ جولائی میں اس لئے فتح حاصل کی کہ ہم نے صدارت اور فوجی کمان کے دور میں فوج، عوام اور مقاومت کا سنہری فارمولا تشکیل دیا تھا — یہ فارمولا آج بھی اور کل بھی کارآمد رہے گا۔
  • یہ پہلا سال ہے جب ہم جنگ جولائی میں اپنی فتح کی سالگرہ منا رہے ہیں، جبکہ شہید سید حسن نصراللہ اپنی روح کے ساتھ ہمارے درمیان موجود ہیں۔
  • اسرائیل ایک 'نئی حالت' (New state) کو مستحکم کرنے کی کوشش میں ہے اور شاید وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی معمول سازی کے مرحلے تک پہنچ سکتا ہے: یہ وہ مسئلہ ہے جو لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو 'دن میں خواب دیکھنے' کی ترغیب دلا رہا ہے، حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ قرارداد 425 حتیٰ کہ ناقص انداز سے بھی نافذ نہیں ہوئی یہاں تک کہ مقاومت کو نئی حالت رقم کرنا پڑی اور نیا فارمولا مسلط کرنا پڑا؛ یہی وجہ مقاومت کا کردار جاری رکھنے کو ضروری بنا دیتی ہے۔
  • اگر مقاومت نہ ہوتی، تو سنہ 2000 میں لبنان کے جنوبی حصے کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ آج بھی صرف مقاومت ہی کی قوت سے اسرائیل جنوب کے مقبوضہ علاقوں سے نکلے گا، اور جو لوگ اس ریاست کے ساتھ تعلقات کی معمول سازی کا خواب دیکھ رہے ہیں، ان کا خواب پورا نہیں ہو گا۔ اسرائیل کل بھی دشمن تھا، آج بھی دشمن ہے اور آئندہ کل اور ہمیشہ کے لئے۔

لبنان کے سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) امیل لحود نے گذشتہ مئی میں لبنانی مقاومت کے مجاہدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: 'آج آپ یہاں موجود ہیں، اور آپ کے خلاف اور لبنان کے خلاف بہت زیادہ ظلم کیا جا رہا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ کے پاس دشمن کو جواب دینے کی کافی طاقت اور عزم ہے، لیکن قومی مصلحت کی خاطر آپ نے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کیا ہے۔ لیکن ہم لبنان کے اندرونی غداروں اور صہیونی دشمن کو خبردار کرتے ہوئے کہتے ہیں: کبھی یہ نہ سمجھو کہ ہمارا صبر ہماری کمزوری ہے، اور وہ وقت ضرور آئے گا جب عوام ظلم کے خلاف جنگ کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔

مقاومت کو غیر مسلح ہونا، لبنان کی مکمل تباہی ہے، سابق لبنانی صدر امیل لحود

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha