بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران پر صہیونی جارحیت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کا بیان درج ذیل ہے:
بسم الله الرّحمن الرّحیم
ایران کی بلند کردار قوم، بھائیو اور بہنو!
خونخوار اور ضحاک دشمن صہیونی ریاست نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف فضائی جارحیت کا آغاز کر دیا ہے اور ہمارے ملک کے کئی مقامات پر حملے کئے ہیں۔ ہم نے آج تک جنگ کا راستہ نہیں کھولنا چاہا تھا، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج، سپاہ پاسداران کے دوش بدوش اس ناپاک و پلید اور طفل کش دشمن اور اپنے ہم وطنوں کا پاک خون گرنے جیسے مسئلے کو برداشت نہیں کرتی اور نیتن یاہو کو انتہائی کڑوا سبق سکھائیں گے۔
ہمارے پیارے عوام کو اپنا وقار اور صبر و تحمل برقرار رکھنا چاہئے۔ ہر قسم کے پروپیگنڈے کی نفی کریں، جو صہیونی گماشتوں کی طرف سے عمل میں آتا ہے، فوجی چھاؤنیوں کے قریب نہ جائیں، اور اس عمومی ذمہ داری پر عمل کرنے کا انتظار کریں جو رہبر عظیم الشان کی طرف سے تفویض کی جائے گی۔
فوج اور سپاہ پاسداران کی مجاہد فورسز فضا میں دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
نتائج بعد میں ملت ایران کو پیش کئے جائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران پر غاصب صہیونی ریاست کی مجرمانہ جارحیت
واضح رہے کہ جمعہ، 13 جون 2025ع کی صبح کو، صہیونی ریاست کے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں تہران اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں متعدد فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے، جن میں لیفٹیننٹ جنرل محمد باقری، لیفٹیننٹ جنرل غلامعلی رشید، لیفٹیننٹ جنرل حسین سلامی، ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی اور ڈاکٹر فریدون عباسی دوانی شامل ہیں۔
انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے صہیونی ریاست کے اس وحشیانہ جرم کے بعد، عظیم ایرانی قوم کے نام اپنے پیغام میں فرمایا: 'صہیونی ریاست کو سخت سزا کا انتظار کرنا چاہئے۔ اللہ کے اذن سے، اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج کا طاقتور ہاتھ اسے معاف نہیں کرے گا۔'"
کرائسز مینجمنٹ ہیڈ کوارٹر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں، عوامی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے عجلت زدگی میں کوئی بھی اقدام اٹھانے سے گریز کریں جو عوامی بے چینی کا باعث بن سکتا ہو، اور صرف مستند اور سرکاری ذرائع کی فراہم کردہ معلومات پر توجہ دیں، خبریں اور ہدایات صرف قومی میڈیا، معتبر مواصلاتی چینلز اور سرکاری ذرائع سے حاصل کریں۔ نیز، خبروں کو صرف معتبر سوشل میڈیا کارکنوں اور سرکاری ذرائع ابلاغ سے وصول کریں، اور سوشل میڈیا کے کارکن بھی سماجی نفسیاتی سلامتی کو اولین ترجیح دیں، حتی الامکان غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور اگر ضرورت ہو تو امدادی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ