صہیونی ریاست کے مسلسل فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں شہداء کی تعداد بڑھ کر 66 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 50 فلسطینی شہید اور 184 زخمی ہوئے۔
لیکن لعنت ہو شیطانِ اکبر امریکہ پر؛ یہ فتنہ و فساد، جارحیت اور ظلم و جبر کا جرثومہ۔ یہ قتل و غارت اور سفاکی کا اوتار، یہ استکبار، سرکشی اور کفر کا نمرود۔ اور ہلاکت ہو اسرائیل پر۔ یہ شرّ مطلق اور طفل کُش ناجائز ریاست۔ اور لعنت ہو ان عرب حکومتوں پر جن میں ـ دینی حمیت تو کیا، ـ انسانی غیرت اور عربی-نسلی حمیت بھی نہیں ہے!
غزہ کی مظلوم زمین آج ایک بار پھر اپنے نہتے باسیوں کے دکھوں کی گواہ بنی ہے، جہاں قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی سنگدلانہ بھوک کی جنگ نے صرف 80 دنوں میں 326 قیمتی فلسطینی جانیں نگل لیں۔ ان میں وہ بزرگ شامل ہیں جنہوں نے صبر سے زندگی گزاری تھی، وہ مریض جنہیں دوائی کی امید تھی اور وہ مائیں جو اپنی کوکھ میں زندگی کی رمق لے کر امید سے تھیں مگر بھوک اور دوا کی کمی نے ان کی گود اجاڑ دی۔ 300 سے زائد خواتین نے حمل ضائع ہونے کا کرب سہا، جن کے لیے غزہ کی گھٹن ایک قبرستان سے کم نہ رہی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفترخارجہ کے ترجمان نے غاصب صہیونی ریاست کے تازہ ترین وحشیانہ جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں قومی اور نسلی صفایا پر پر صہیونی حکام کو سزا نہ ملنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
ٹرمپ کی امارات آمد پر عرب ـ مسلم لڑکیوں کا رقص؛ محمد بن زاید بن سلطان آل نہیان کا شرمناک کارنامہ، جبکہ صہیونی ریاست امریکہ اور ٹرمپ کی مدد سے فاقہ کشی اور ہر روز سینکڑوں لاشیں اٹھانے پے مجبور ہیں۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | جنوبی غزہ میں ایک فلسطینی بچہ پانی کی چند بوندوں کے لئے، ننگے پاؤں پانی کے ٹینکر کا پیچھا کر رہا ہے پیاس بجھانے کے لئے اور شاید گھر والوں کے خشک ہونٹ تر کرنے کے لئے۔