اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ فلسطین کے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 80 دن سے زیادہ ہو چکے، لیکن قابض اسرائیل نے تمام بارڈر بند کر رکھے ہیں۔ کسی بھی حقیقی امدادی قافلے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ کوئی وقتی رکاوٹ نہیں بلکہ فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر بھوکا مارنے کی ایک منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کارروائی ہے۔
بیان کے مطابق اسرائیل کی طرف سے محض 9 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے، جن میں صرف بچوں کے لیے محدود مقدار میں غذائی سپلیمنٹس موجود ہیں۔ یہ امداد ضروریات کے سمندر میں محض ایک قطرے کے برابر بھی نہیں اور زندگی کی بنیادی ضرورتوں کے قریب ترین تقاضوں کو بھی پورا نہیں کر سکتی۔
اعداد و شمار کے مطابق غزہ کو روزانہ 500 امدادی ٹرکوں اور 50 ایندھن کے ٹرکوں کی فوری ضرورت ہے۔ اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو گذشتہ 80 دنوں میں کم از کم 44 ہزار ٹرک غزہ میں داخل ہونے چاہییں تھے۔ لیکن جو مقدار آج تک دی گئی وہ اس تعداد کا صرف 0.02 فیصد ہے۔ صرف یہی موازنہ اس انسانی المیے کی شدت اور اس کے پیچھے چھپی صہیونی سوچ کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔
سرکاری دفتر نے قابض اسرائیل کو اس انسانیت سوز جرم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور عالمی برادری کو بھی اس خاموشی پر شریک جرم قرار دیا ہے۔
اس نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عالمی سطح پر عملی اقدامات کیے جائیں، تمام بارڈرز کھولے جائیں اور مکمل انسانی امداد غزہ میں بغیر کسی شرط کے پہنچائی جائے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ