7 دسمبر 2024 - 10:22
ایران کی خلائی ریکارڈ شکنی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخی + ویڈیو

فخر-1 اور سامان-1 نامی دو ایرانی سیارچے اہل ایران کے لئے باعث فخر اور مغربی ذرائع کی رو سے، دشمن کے لئے باعث پریشانی ثابت ہوئے۔

غزہ اور شام میں پریشان کن خبروں کے عین موقع پر، گذشتہ روز ایک خبر ذرائع کی زینت بنی جو یقینا ملت ایران اور اس ملک کی خلائی صنعت کے لئے باعث فخر تھی۔ کسی دن جب خلائی ٹیکنالوجی یا خلائی صنعت کی بات ہوتی تھی تو نظریں چند گنے چنے ممالک کی طرف گھوم جاتی ہیں اور عالم اسلام صرف انہیں آسمانوں کی طرف پرواز کرتے ہوئے دیکھ سکتا تھا۔ لیکن اب ایران کے باصلاحیت سانئسدانوں کی مدد سے اس ملک کے پاس بھی اس شعبے میں کہنے کو بہت کچھ ہے اور ایرانی اب اپنے سیارچوں کو اپنی سرزمین سے دیکھ سکتے ہیں۔

کل بروز جمعہ 6 دسمبر 2024ع‍ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دو سیارچے ـ فخر-1 اور سامان-1، ـ عالمی میڈیا کی شہ سرخی بن گئے۔ اس بار سیمرغ نامی سیٹلائٹ کیريئر نے امام خمینی(رح) لانچنگ بیس سے سامان-1 اسپیس ٹگ [1] اور نینو سیٹلائٹ فخر-1 کو کامیابی کے ساتھ خلائی مدار میں پہنچا دیا۔ اس سیٹلائٹ نے ٹیلی میٹری ڈیٹا بھی بھیجا اور پہلے ہی گردش میں، اس نے زمینی اسٹیشنوں سے بھیجے گئے کمانڈز کو صحیح طریقے سے حاصل کیا اور ان پر عملدرآمد کیا۔ اس پر عمل کیا۔

یہ ایسی قابل فخر کامیابی تھی کہ جس کی بین الاقوامی ذرائع میں زبردست عکاسی ہوئی، دوست تو گویا خاموش رہے مگر دشمنوں نے اپنی روایتی تشویش کا بھرپور اظہار کیا۔

جرمن خبر ایجنسی ڈوئچے ویلے نے کہا: "ایران نے انتہائی بھاری خلائی کارگو کو ایک "مقامی ساختہ میزائل" کی مدد سے خلا میں پہنچایا ہے اور ایران کی زبردست ایرواسپس صلاحیتوں نے مغرب کو تشویش سے دوچار کر دیا ہے"۔  

ادھر امریکی چینل اے بی سی نیوز کی ویب گاہ نے لکھا: "مغربی ممالک دعویٰ ہے کہ "ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس ملک کے میزائل پروگرام کو فروغ دے رہا ہے!"۔

رائٹرز نے بھی لکھا کہ "ایران نے پہلی بار دیسی ساختہ سیمرغ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے 300 کلوگرام کا کارگو خلا میں پہنچایا ہے جو اس ملک کی خلائی صنعت میں ایک تاریخی موڑ اور ایران کا قومی ریکارڈ ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔

110

 [1]۔ اسپیس ٹگ ایک قسم کا خلائی جہاز ہے جو توانائی کی مختلف خصوصیات کے ساتھ خلائی جہاز کے کارگو کو ایک مدار سے دوسرے مدار میں منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔