30 دسمبر 2025 - 15:48
مآخذ: ڈان نیوز
سڈنی واقعے میں ملوث افراد کسی دہشت گرد گروہ کا حصہ نہیں، آسٹریلوی پولیس + ایک نکتہ اور تصاویر

آسٹریلوی پولیس نے بتایا ہے کہ ساحلی علاقے بونڈائی بیچ میں فائرنگ کے واقعے میں ملوث باپ اور بیٹے نے اکیلے کارروائی کی اور وہ کسی بڑے دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ نہیں تھے۔ / نکتہ: فالس فلیگ آپریشن کا خدشہ

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ساجد اکرم اور اس کے بیٹے نوید پر الزام ہے کہ انھوں نے 14 دسمبر کو یہودی فیسٹیول کو نشانہ بناتے ہوئے داعش سے متاثر حملے میں 15 افراد کو قتل کیا۔

فائرنگ سے چند ہفتے قبل دونوں نے جنوبی فلپائن کا سفر کیا تھا، جس کے باعث یہ خدشات پیدا ہوئے تھے کہ ان کے شدت پسند عناصر سے روابط ہو سکتے ہیں، تاہم آسٹریلوی وفاقی پولیس کی کمشنر کرسّی بیرٹ نے کہا کہ اب تک ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دونوں افراد اکیلے کارروائی کرتے نظر آتے ہیں اور اس بات کے شواہد موجود نہیں کہ وہ کسی بڑے دہشت گرد سیل کا حصہ تھے یا انہیں کسی اور کی جانب سے حملے کی ہدایت دی گئی تھی۔

سڈنی حملے میں باپ بیٹا ملوث نکلے، پولیس کا مزید ملزمان کی تلاش ختم کرنےکا اعلان

کرسّی بیرٹ نے کہا کہ پولیس اس بات کی تحقیقات جاری رکھے گی کہ دونوں نے فلپائن کے شہر داواؤ کا سفر کیوں کیا، جہاں سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق وہ اپنے کم بجٹ ہوٹل سے باہر نکلے۔

انھوں نے واضح کیا کہ وہ یہ نہیں کہہ رہیں کہ وہ وہاں سیاحت کے لیے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق دونوں نے اس حملے کی کئی ماہ تک باریک بینی سے منصوبہ بندی کی تھی اور ایسی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں جن میں وہ آسٹریلوی دیہی علاقوں میں شاٹ گنز کے ساتھ تربیت لیتے دکھائی دیتے ہیں۔

حملہ آور باپ نے بھارتی اور بیٹے نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر فلپائن کا دورہ کیا، حکام کی تصدیق

پولیس کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں انھوں نے ایک ویڈیو بھی ریکارڈ کی تھی جس میں وہ داعش کے جھنڈے کے سامنے بیٹھ کر صہیونیوں کے خلاف بات کر رہے تھے۔

50 سالہ ساجد اکرم حملے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا، وہ بھارتی شہری اور 1998 میں ویزے پر آسٹریلیا آیا تھا۔

اس کا 24 سالہ بیٹا نوید، جو آسٹریلیا میں پیدا ہوا، حراست میں ہے اور اس پر 15 قتل سمیت دیگر سنگین جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بدھ کو سڈنی میں نیو ایئر ایو کی تقریبات رات 11 بجے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی کے لیے روک دی جائیں گی۔ نیو ساؤتھ ویلز کے وزیرِ اعلیٰ کرس منس نے بتایا کہ تقریبات کے دوران بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس اہلکار تعینات ہوں گے تاکہ سکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ یہ پولیس کی جانب سے واضح پیغام ہے کہ عوام کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔

آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے حملے کے بعد ملک بھر میں اسلحے کی ملکیت اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، جس میں سخت قوانین اور زیادہ سزاؤں کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

انھوں نے اسلحہ واپس خریدنے کی ایک بڑے پیمانے کی اسکیم کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ بندوقیں سڑکوں سے ہٹائی جا سکیں۔ یہ 1996 کے بعد سب سے بڑا اسلحہ واپس کرنے کا پروگرام ہے، جب پورٹ آرتھر میں فائرنگ کے واقعے کے بعد، جس میں 35 افراد ہلاک ہوئے تھے، آسٹریلیا میں اسلحہ قوانین سخت کیے گئے تھے۔

وزیرِ اعظم نے پولیس اور خفیہ اداروں کے نظام کا بھی جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔

اہم نکتہ:

مغربی ایشیا کے کئی موثق ذرائع اور ذمہ دار تجزیہ کارو ں نے سڈنی میں ہونے والے حملے کو صہیونی ریاست کا "فالس فلیگ آپریشن" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ میں وسیع پیمانے پر انسانیت کے خلاف جرائم کی وجہ سے صہیونیوں "مظلومیت کا ڈرامہ رچانے" کا روایتی بیانیہ مخدوش ہوگیا تھا جسے دوبارہ بحال کرنے کے لئے انہیں یہ نفرت انگیز کاروائی کروا دی۔ اور اگر غیر جانبدارانہ تحقیقات ممکن ہوئیں تو معلوم ہوجائے گا کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے یہ دو افراد، جن کا فلپائن بھی آنا جانا تھا، کسی نہ کسی طرح غاصب صہیونی ریاست سے منسلک تھے؛ ایسی ریاست جو خود کو کسی اخلاقی، قانونی یا انسانی قاعدے قانون کا پابند نہیں سمجھتی۔
واضح رہے کہ ایک صہیونی مبلغ اور میڈیا کارکن امیر زارفتی (Amir Tsarfati) نے سڈنی واقعے کی رات کو ہی آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور نیویارک کے یہودیوں کو دعوت دی کہ وہ اپنے اثاثے جمع کرکے اٹھیں اور ان ملکوں سے چلے جائیں، حالات اس سے بہتر نہیں ہونگے اور بدتر ضرور ہونگے۔ اس مبلغ نے مزید لکھا کہ "صہیونی ریاست دنیا بھر سے آنے والے یہودیوں کا استقبال کرنے کے لئے تیار ہے۔" اوراس یہودی مبلغ کے اس پیغام کو صہیونی ریاست کے فالس فلیگ آپریشن کے خدشے کا شاخسانہ قرار دیا گیا تھا۔ اور اس کا مقصد یہودی آبادکاروں کی الٹی نقل مکانی روکنا، اور مظلومیت کے ڈرامے پر مشتمل روایتی صہیونی بیانیے کی بحالی کی کوشش قرار دیا گیا تھا۔

تصویری خبریں یہودیوں کو سب کچھ جمع کرکے جانا چاہئے، صہیونی مبلغ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha