بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونی ریاست برسوں سے مغربی ایشیا میں اپنے آپ کو "سیکیورٹی استحکام کے جزیرے" کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک ایسا ادارہ جو میڈیا اور اس کے حکام کے مطابق دنیا کا جدید ترین انٹیلی جنس اور انسداد انٹیلی جنس نظام رکھتا ہے۔ تاہم، ان دنوں سرکاری عبرانی زبان کے ذرائع سے جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ بالکل مختلف خاکہ پیش کر رہا ہے، وہ یہ کہ اسرائیل کی سماجی، فوجی اور سیاسی تھہوں میں ایران کا گہرا، مسلسل اور تشویشناک اثر و رسوخ ہے؛ ایک ایسا اثر و رسوخ جو باہر سے نہیں بلکہ مقبوضہ علاقوں کے اندر سے معرض وجود میں آیا ہے۔
رپورٹ "صہیونی سیکورٹی ڈھانچے میں ایران کا اثر و نفوذ اور اسرائیلی میڈیا کا اعتراف" کا خلاصہ:
مرکزی پیغام:
اسرائیلی عبرانی میڈیا کی حالیہ رپورٹیں، جو ایران کی طرف سے ریاست کے اہم اداروں میں نفوذ کے دعوؤں کی تصدیق کرتی ہیں، محض خبریں نہیں ہیں بلکہ ایک "اسٹرٹیجک ناکامی" اور صہیونی "اساطیر کے زوال" کا اعتراف ہیں۔ ان رپورٹس کے مطابق ایران نے صہیونی سیکورٹی ڈھانچے میں ایک گہرا، مسلسل اور تشویشناک نفوذ حاصل کر لیا ہے جو کہ سماجی، عسکری اور سیاسی پرتوں میں موجود ہے۔
اہم نکات:
1۔ عوامی اعتراف اور دعوے:
• اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق ستمبر 2025 سے جاسوسی کے 35 کیس سامنے آئے ہیں جن میں مقامی افراد، بشمول ایک 13 سالہ نوعمر بچہ اور اسرائیلی فوج کے اہلکار شامل ہیں۔
2۔ جاسوسوں پر الزامات:
• الزامات میں حساس معلومات کی ترسیل، انتشار پھیلانا اور یہاں تک کہ قتل کی ناکام سازشوں میں ملوث ہونا، شامل ہیں۔
3۔ نفوذ کی گہرائی اور سرگرمیاں:
• مبینہ جاسوسوں میں سے بعض کو وزراء، ارکانِ کنیسٹ (جیسے موجودہ وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز اور سابق وزیرِ اعظم بینٹ) کی رہائش گاہوں کی تصاویر لینے کا کام سونپا گیا تھا۔
• اسرائیلی فوجی اڈوں کے بارے میں "اعلیٰ درجے کی حساس" معلومات بھی منتقل کی گئیں۔
• سرگرمیوں میں صرف معلومات اکٹھا کرنا ہی نہیں، بلکہ کاروں میں آگ لگانا، داخلی انتشار پھیلانا اور "عملی طور پر قتل کی کارروائیاں" انجام دینے کے احکامات بھی شامل ہیں۔
4۔ اعلیٰ ترین سطح پر خوف کا اظہار:
• اسرائیل کے سرکاری میڈیا چینل کان نے دعویٰ کیا ہے کہ "ایرانی جاسوس اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف کے دفتر میں گھس گئے اور ان سے کئی بار براہِ راست ملاقاتیں کیں۔"
• صحافیوں کا خیال ہے کہ یہ اعتراف اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ موساد، شاباک اور ملٹری انٹیلی جنس کے حفاظتی نظامات "ایک ساتھ ناکام" ہو گئے ہیں۔
5۔ "بنیادی خامی" کی شناخت اور سماجی بحران:
• میڈیا نے اس صورتِ حال کو ایک "بنیادی خامی" کا نام دیا ہے۔ یہ صرف ایک سیکورٹی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک "شناختی [ادراکی] اور سماجی بحران" ہے۔
• اسرائیلی ریاست جو قومی یکجہتی کا دعویٰ کرتی ہے، اپنے شہریوں کے عدم اعتماد اور مخالفانہ کارروائیوں کا سامنا کر رہی ہے۔
6۔ تجزیہ اور مضمرات:
• یہ اعترافات ایران کی "خاموش انٹیلی جنس جنگ" کے ذریعے حاصل کردہ "معلوماتی برتری" کی تصویر پیش کرتے ہیں۔
• موازنہ یہ کیا گیا ہے کہ جبکہ اسرائیل "دہشت گردی، دھمکیوں اور نفسیاتی جنگ" پر انحصار کرتا ہے، تو ایران نے "صبر، نیٹ ورکنگ اور ذہانت کے ساتھ نفوذ اور اثر و رسوخ حاصل کرنے" کا راستہ اختیار کیا ہے۔
• اسرائیلی میڈیا کے لہجے میں تشویش اور خوف پایا جاتا ہے، جو اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ ایران کی معلوماتی برتری اب محض ایک دعویٰ نہیں، بلکہ ایک "ثابت شدہ حقیقت" ہے۔
نتیجہ:
حالیہ اسرائیلی رپورٹس ایران کی طرف سے اسرائیل میں گہرے اثر و نفوذ کے عمومی اعتراف کی نمائندگی کرتی ہیں، جس سے اسرائیل کے اس دعوے پر مزید سوالات اٹھے ہیں کہ یہ ریاست ایک "محفوظ جزیرہ" ہے! اس کا نتیجہ صرف سیکورٹی ناکامی ہی نہیں، بلکہ ایک گہرے سماجی بحران کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ریاست کے اندرونی تنازعات طشت از بام ہو جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ