بین المللی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || 'آیتِ إرجاف' کو منافقین اور کمزور دل والے افراد سے منسوب کرتی ہے، جو افواہ پھیلا کر، کمزوریوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے اور بحران پیدا کرکے معاشرے میں خوف، شک اور فساد پھیلاتے ہیں۔ آج بھی استکباری میڈیا نیٹ ورکس یہی کردار ادا کر رہے ہیں جو اسلام کے ابتدائی دور کے 'مرجفین' ادا کرتے تھے۔
سورہ احزاب کی آیت 60 (آیت إرجاف) میں ارشاد ہوتا ہے:
"لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ؛
اگر منافقین اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور مدینہ میں غلط خبریں اڑانے والے (جھوٹ اور افواہیں پھیلانے سے) باز نہ آئیں تو ہم آپ کو ان کے خلاف ابھاریں گے۔"
آیتِ إرجاف کے پیغامات:
1۔ إرجاف فساد انگیزی اور بے چینی پھیلانے کا ذریعہ ہے: إرجاف کرنے والے پریشان کن خبروں کے ذریعے سماجی یکجہتی کو کمزور کرتے ہیں۔
2۔ إرجاف نفسیاتی جنگ کا ہتھیار ہے: اس کا مقصد خوف، بدگمانی اور مایوسی پیدا کرنا ہے۔
3۔ دشمن کی ناکامی کے بعد إرجاف کا فعال ہو جانا: جب بھی دشمن اصلی میدان میں ناکام ہوتا ہے، وہ نفسیاتی کاروائی اور افواہ سازی سازی کا سہارا لیتا ہے۔
4۔ مومن معاشرے کی طرف سے إرجاف کا فعال مقابلہ کرنے کی ضرورت: إرجاف کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ معاشرے کو غیر فعال نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے پروپیگنڈوں اور افواہوں کے خلاف ابلاغی اور ثقافتی ڈھانچہ قائم کرنا چاہئے۔
5۔ إرجاف کا علاج: ایمان کو مضبوط کرنا، درست بیانئے اور خبر کی درستگی کو تقویت پہنچانا اور ولایت کے بیانئے کو فروغ دینا اس سماجی مرض کے لئے اِکْسِیر کا کام دیتا ہے۔
میڈیا کی جارحانہ صف بندی؛ پیش قدمی اور سچائی پر مبنی بیان
نفسیاتی کاروائی کے خلاف غیر فعال دفاع (Passive defense) کافی نہیں ہے۔ ابلاغیات کی جارحانہ صف بندی کا مطلب ہے خبر رسانی میں پہل کرنا اور میڈیا کو امید اور مزاحمت کا مورچہ بنانا۔
مواد و معطیات میں پہل: اس سے پہلے کہ دشمن افواہیں پھیلائے، ہمیں سچائی کی نشر و اشاعت کا اہتمام کرنا چاہئے؛ جیسے:
• جہادی سرگرمیوں، امید افزا خبروں، ملک کی ترقی اور مسائل کے حل کے راستوں، نظام و ریاست کی فراہم کردہ خدمات اور عوامی فعالانہ شرکت اور محروم علاقوں کو فراہم کردہ خدمات کو کوریج دے کر اجاگر کرنا۔
• مصنوعی سیارچوں کی روانگی سے لے کر طبی کامیابیوں تک سائنسی کامیابیوں کی عکاسی کرنا۔
ترقی کا ابلاغ و اشتہار / تبلیغ و تشہیر: معاشی اور سماجی مسائل حقیقی ہیں، لیکن ملکی ترقی کی طرف پیش رفت کی درست تصویرکشی کی جانی چاہئے:
• علم پر مبنی ٹیکنالوجیوں (Kknowledge-based technologies) کی ترقی
• توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی
• محرومیوں کا وسیع پیمانے پر ازالہ
• طبی اور ادویاتی کامیابیاں (Medical and pharmaceutical achievements)
اس روایت اور حقیقت کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی قوم دباؤ کے باوجود نہ صرف ہتھیار نہیں ڈالتی بلکہ ترقی اور عظمت کے راستے پر گامزن ہے۔
قوم کی عظمت اور دشمن کی بے بسی
ایرانی قوم کی عظمت، نفسیاتی کاروائیوں میں دشمن کی بے بسی کا باعث بنا ہے؛ دشمن کے بھاری تشہیری و ابلاغی منصوبے، عوام کو انقلاب کے اصولوں سے جدا نہ کر سکے؛ سائنسی پابندیاں ناکارہ ہوئی ہیں، اور ایرانی سائنسدان سائنسی جہاد کے ذریعے اہم اور جدید تسدیدی نظامات سے لیس ٹیکنالوجیز (Deterrent technologies) تیار کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ثابت قدم مزاحمتی اور مقاومتی معاشرہ إرجاف اور غلط خبروں اور افواہوں کو بے اثر کر دیتا ہے اور اپنی شناخت و تشخص کا تحفظ کرتا ہے۔
دشمن پر ضرب؛ ابلاغی ذرائع کا جارحانہ / فعال پہلو
میڈیا کی جارحانہ صف بندی محض دفاع، نہیں ہے، بلکہ یہ دشمن کے محاذ پر ضرب لگانے کا ایک ذریعہ بھی ہے:
• لاطینی امریکہ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے جرائم اور غزہ میں وحشیانہ، غیر انسانی، غلیظ اور نسل کشی کے جرائم کو بے نقاب کرنا۔
• مغرب میں اخلاقی، سماجی اور انسانی بحرانوں کو نمایاں کرنا۔
• مغرب اور امریکہ کے سیاسی، معاشی اور تہذیبی تضادات اور ناکامیوں کو اجاگر کرنا۔
یہ اقدامات، قرآن کی سفارش کے مطابق، حقیقت کو عیاں کرتے ہیں اور دشمن کی افواہ سازی کی مشین کو غیر معتبر بنا دیتے ہیں۔
إرجاف اور تہذیبی تَقابُل
إرجاف دشمن کا خوف اور شک پیدا کرنے والا ہتھیار ہے۔ اپنے ذرائع ابلاغ (میڈیا) کی جارحانہ صف بندی اس میدان میں مؤمن معاشرے کی ڈھال بھی ہے تلوار بھی۔ ہر امید افزا تصویر، ہر میدانی رپورٹ، ہر نوحہ اور شعر، ہر سماجی خدمت اور ہر سائنسی کامیابی دشمن کی نفسیاتی کاروائی کے خلاف ایک مورچہ ہے۔
ایرانی قوم دباؤ کے باوجود اپنی شناخت و تشخص پر قائم ہے اور دشمن تمام تر وسائل بروئے کار لانے اور اخراجات برداشت کرنے کے باوجود اس شناخت و تشخص کو بدلنے میں ناکام رہا ہے۔ مستقبل ایرانی قوم اور 'محور مقاومت' (Axis of resistance) کا ہے جو اپنا بیانیہ ایمانداری، واضح، امید افزا اور مزاحمتی طور پر پیش کرتا ہے۔
انقلاب اسلامی کے رہبر معظم امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے مداحان اہل بیت(ع) کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
• "دشمن کا بنیادی مقصد ایرانی قوم کی شناخت و تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔"
• "مداحی آج مقاومتی ادب کا مرکز بن گئی ہے۔"
• "دشمن نے سمجھ لیا ہے کہ فوجی قبضہ ممکن نہیں ہے اور جنگ کو ابلاغی و تشہیری جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔"
• "پروپیگنڈے کے میدان میں جنگی صف بندی اختیار کیجئے اور دشمن کی کمزوریوں پر حملہ کیجئے۔" (11 دسمبر 2025ع)
سورہ احزاب کی آیات: 60 تا 62:
"لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا * مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا * سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا؛
اگر منافقین اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور مدینہ میں غلط خبریں اڑانے والے (جھوٹ اور افواہیں پھیلانے سے) باز نہ آئیں تو ہم آپ کو ان کے خلاف ابھاریں گے پھر وہ اس شہر میں آپ کے قریب زیادہ عرصے تک نہ ٹہریں گے * وہ ملعون ہیں [ہر مقام سے ہانک دیئے گئے]، اور جہاں بھی پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے یا پھر مارے جائیں گے * یہی اللہ کی سنت [اور قانون] ہے ان لوگوں میں جو اس سے پہلے ہو گذرے ہیں، اور آپ اللہ کی سنت (و قانون) میں کوئی تبدیلی ہرگز نہ پائیں گے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: آیت اللہ عباس کعبی؛ 11 دسمبر 2025ع
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ