1 دسمبر 2025 - 19:03
برطانیہ کی خصوصی افواج پر افغانستان میں جنگی جرائم کے الزامات

برطانوی فوج ہے سابق اعلیٰ آفسر نے انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ کی اسپیشل فورسز نے 2010 سے 2013 کے دوران افغانستان میں غیر قانونی طور پر قیدیوں اور شہریوں کو قتل کیا، اور کمانڈروں کو اس کا علم تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، سابق افسر (جنہیں صرف N1466 کے نام سے شناخت کیا گیا) نے برطانیہ کی جاری تحقیقات میں بتایا کہ اسپیشل ایئر سروسز (SAS) نے ممکنہ طور پر ہلمند صوبے میں جنگی جرائم کیے۔

افسر نے کہا کہ SAS کے اہلکاروں نے قیدیوں اور شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا، اور اعلیٰ کمانڈروں، جن میں اس وقت کے برطانوی اسپیشل فورسز کے ڈائریکٹر شامل تھے، کو اس بات کا علم تھا لیکن انہوں نے محض "ٹیکٹیکل جائزے" کے ذریعے کیسز کو چھپایا اور فوجی پولیس کو رپورٹ نہیں کیا۔

اس وقت UK اسپیشل فورسز کے معاون چیف آف اسٹاف رہنے والے افسر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"رات کے حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ہتھیاروں کی تعداد سے مطابقت نہیں رکھتی۔ میں نے رپورٹ نہیں کی — یہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔"

انہوں نے زور دیا کہ اس قسم کا رویہ برطانوی خصوصی افواج میں عام ہوسکتا ہے اور یہ غیر مسلح افراد کے قید کے بعد قتل تک بھی پھیلا ہوا تھا۔

یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے ہیں جب تین سال قبل BBC پانوراما کی ایک دستاویزی رپورٹ میں چھ ماہ کے دوران ایک SAS اسکواڈرن کے کم از کم 54 مشکوک ہلاکتوں کا ذکر کیا گیا تھا، جس پر عدالتی تحقیق نہیں کی گئی۔

برطانیہ کے وزارت دفاع نے نیا انکوائری شروع کرنے اور مکمل تعاون کا وعدہ کیا ہے، جبکہ افغان متاثرین کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقدمات کو فوری طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

یہ اسکینڈل برطانیہ کے افغانستان میں 457 فوجی ہلاکتوں کے سائے میں ایک تاریک باب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور جدید برطانوی فوجی تاریخ کا ایک شرمناک واقعہ تصور کیا جاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha