بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || 'افغانستان اینڈ ورلڈ واچ' ٹیلیگرام چینل نے ایک مضمون میں لکھا:
حالیہ دنوں میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کے دو روزہ سرکاری دورہ پاکستان نے بہت سے سیاسی مبصرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں انجام پایا کہ جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس ملاقات کا علاقائی حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || شاہ عبداللہ دوئم، بظاہر ایک اسلامی ملک کی نمائندگی کرتے ہیں، لیکن علاقے کے بہت سے مفکرین اور تجزیہ کار نیز خطے کے عوام انہیں صہیونی ریاست کے غیر سرکاری نمائندے کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ خاص طور پر اردن اور اسرائیل کے درمیان خفیہ اور غیر رسمی تعلقات ـ نیز غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے تئیں اردن کی عملی حمایت ـ کے سائے میں اس تاثر کو تقویت ملی ہے۔
اس دورے کو علاقائی پیش رفت سے جوڑتے ہوئے 'کچھ' سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شاہ عبداللہ دوئم کا دورہ پاکستان، افغانستان کی طرف سے حالیہ تباہ کن سرگرمیوں سے مطابقت رکھتا ہے۔ ایسی سرگرمیاں جن کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ افغانستان کی طرف سے نہیں ہیں اور اس کے برعکس افغانستان پر پاکستان کے تباہ کن حملے پاکستانیوں کی خواہش سے مطابقت نہیں رکھتے؛ اور پاکستان میں بھی کئی حلقے 'پاکستان میں افغانستان کی طرف سے ہونے والی تخریب کاری' پر مبنی اسلام آباد کے موقف کی تردید کرتے ہیں؛ بطور مثال پاکستانی سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے زور دے کر کہا ہے کہ افغانستان پر پاکستان کے حالیہ حملے پاکستانی عوام کا فیصلہ نہیں بلکہ بڑی طاقتوں کے کہنے پر پاکستانی فوج کی طرف سے نافذ کئے گئے منظرنامے کا حصہ تھے۔

الیاس خان کی صہیونی وزیر سے ملاقات
پاکستان کے ساتھ اسرائیل کی موجودگی، شاہ عبداللہ دوئم کے لندن بین الاقوامی نمائش کے دورے کے موقع پر بھی، ابھر کر سامنے آئی۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسرائیلی وزارت سیاحت کے سربراہ کا پاکستانی وزیر اعظم کے سیاحتی مشیر سردار الیاس خان پرتپاک استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار مائیکل کوگلمین کے مطابق یہ ملاقات پاکستانی رائے عامہ اور حکمران اشرافیہ کے طرز عمل کے درمیان گہری خلیج کی عکاسی کرتی ہے۔ امارات کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات اور پاکستان کے حساس منصوبوں کی ابو ظہبی کے حوالے کرنے کے بارے میں بھی ـ جس کا اسرائیل کے ساتھ تعلق اور تعاون اظہر من الشمس ہے ـ بے شمار سوالات اٹھ رہے ہیں۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ پاکستانی عوام صہیونی ریاست کے بارے میں منفی سوچ رکھتے ہیں، لیکن اس ملک کے سیاسی اور فوجی حکام نے حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ کئی غیر رسمی رابطے قائم کئے ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات کے ساتھ ساتھ امریکہ کا پس پردہ کردار بھی پاکستان کے حالیہ واقعات میں نمایاں ہے۔ نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ حاصل کرنے کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کئے ہیں؛ حالانکہ پاکستانی عوام غربت، بے روزگاری اور معاشی بحران سے نبرد آزما ہیں اور یہ ملک عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سب سے زیادہ مقروض ممالک میں شامل ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اخراجات کا بنیادی مقصد ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کرنا تھی۔ اس رضامندی کو افغانستان پر حملہ کرنے اور علاقائی سلامتی کو درہم برہم کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے تاکہ حکمران پاکستان کے مظلوم عوام پر اپنا تسلط لمبے عرصے تک برقرار رکھ سکیں۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کے دورے پر رائے عامہ کا ردعمل، اسرائیلی ایلچی کی پاکستانی حکام سے ملاقات اور نیویارک ٹائمز کے انکشافات نے پاکستان کی نیم عسکری حکومت کا اصل چہرہ پہلے سے کہیں زیادہ عیاں کر دیا ہے۔ اب نہ صرف عام لوگ بلکہ بعض سرکاری افسران بھی پاکستان کی طرف سے فلسطینی عوام کے نظریات سے غداری کی بات کر رہے ہیں۔
پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر ملک کے فوجی حکام سے مخاطب ہو کر لکھا: "ٹرمپ کے چاہنے والے، یا ٹرمپ کے غلام! جو بھی صہیونی ریاست کا دوست ہے وہ غدار ہے، غدار ہے!"
حالیہ حالات و واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان صہیونی ریاست اور امریکہ کے ساتھ خفیہ تعلقات کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ ایسے تعلقات جو نہ صرف اس ملک کے عوام کی خواہشات سے مطابقت نہیں رکھتے بلکہ اسلامی اصولوں اور مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کے بھی منافی ہیں۔ اس صورتحال نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مستقبل اور علاقائی عدم استحکام میں اس کے کردار پر سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔
*واضح رہے کہ دوسری ویب گاہوں اور سوشل میڈیا پر مندرجہ مضامین کی دوبارہ اشاعت کا مطلب ان کے مواد کی تائید وتوثیق نہیں ہے، بلکہ یہ صرف حالات و واقعات کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے خیالات سے مطلع کرنے کے لئے شائع کئے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
پاکستانی ذرائع میں مورخہ 14 نومبر کو شائع ہونے والی ایک خبر:
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ اعلیٰ سطح کا دورہ پاکستان اور اردن کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت دینے اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں جامع اور ہمہ جہت شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔
اپنے قیام کے دوران شاہ عبداللہ دوئم صدرِ پاکستان اور وزیراعظم سے اہم ملاقاتیں کریں گے، جن میں دونوں برادر ممالک کے باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
بیان کے مطابق ایوانِ صدر میں ایک خصوصی تقریب بھی منعقد ہوگی، جس میں شاہ عبداللہ دوئم کو پاکستان کا اعلٰی ترین سول ایوارڈ عطا کیا جائے گا۔
شاہ عبداللہ دوئم کا یہ دورہ پاکستان اور اردن کے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا اور دو طرفہ تعاون کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
آپ کا تبصرہ