21 نومبر 2025 - 01:19
بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم نے ایران کے میزائل حملوں کے بعد اس ریاست کو ہونے والے وسیع نقصانات کا ذکر کیا ہے اور ان نقصانات کے معاشی بوجھ کو بہت زیادہ اور ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ / ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے والی غاصب ریاست کو اب اندازہ ہو گیا ہے کہ ایران کوئی تر نوالہ نہیں ہے اور اگر اس ریاست کے جینے کا واحد راستہ یہ ہے کہ مغرب ایران کے ساتھ کسی مفاہمت پر پہنچے اور تل ابیب بھی اس مفاہمت کو غنیمت سمجھ کر اپنی اوقات میں رہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونی اخبار 'اسرائیل ہیوم' نے ایران کے میزائل حملوں کے بعد صہیونی معاشی، فوجی اور بنیادی ڈھانچے کو ہونے والے نقصانات کے نئے پہلوؤں کو عیاں کیا ہے۔

اس اخبار نے فوج کے 'غیرمعمولی' بجٹ خسارے اور اسرائیل کی معیشت پر پڑنے والے دباؤ پر زور دیتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ ایران کی فوجی ترقی کو مذاکرات کے ذریعے روکے بغیر، تل ابیب نئے تصادم کا نیا دور برداشت کرنے کے قابل نہیں ہوگا۔ یہ اعتراف ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت کے سامنے غاصب ریاست کی حکمت عملی کی مکمل ناکامی کو عیاں کرتا ہے۔

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

یورو نیوز نے اس اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے لکھا کہ بارہ روزہ جنگ کے بعد صہیونی ریاست کے بجٹ خسارے کے بارے میں بتایا گیا: 'جنگ سے اسرائیلی فوج کا زبردست بجٹ خسارہ، اور ایران کے میزائل حملوں سے اندرونی محاذ کو ہونے والے وسیع نقصانات کی جلدی مرمت کرنے کی اسرائیل کی صلاحیت کے بارے میں سنجیدہ سوالات، یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل کا معاشی بوجھ غیرمعمولی طور پر برقرار ہے۔'

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

اس صہیونی اخبار نے واضح کیا: 'اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صلاحیت رکھنے والے بڑے ملک کے مقابلے میں جارحانہ اور دفاعی صلاحیتیں برقرار رکھنے کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ ہوسکتا ہے کہ 'وجودی خطرے' کا سامنا، ـ جیسا کہ اسرائیلی ریاست بار بار کہتی ہے ـ اس پالیسی کا کوئی متبادل نہ چھوڑے، لیکن ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو مسترد کرنے کی اسرائیلی پالیسی ـ جو تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک سکتی تھی ـ اسرائیل کو مجبور کرتی ہے کہ وہ ہمیشہ ایران کے ساتھ اگلے تصادم کے لئے تیار رہے، ایسی تیاری جس کے لئے نمایاں وسائل اور بھاری بجٹ درکار ہے۔'

درحقیقت اس صہیونی اخبار نے مذاکرات کو ایران کی فوجی ترقی کو روکنے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر بیان کیا ہے اور اسے صہیونی ریاست کے لئے اس مشکل صورت حال سے نکلنے کا راستہ قرار دیا ہے۔

اس صہیونی اخبار کا کہنا ہے: 'اب یہ واضح ہے کہ اسرائیلی مہم کی کامیابیوں کے باوجود، ایران اپنی طاقت کو دوبارہ تعمیر کر رہا ہے اور دشمن کو پہچانتے ہوئے، حالیہ تصادم سے سبق لے کر اپنی جارحانہ اور دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرے گا، اس طرح کہ اسرائیل کے سیکورٹی ادارے زيادہ مہنگا مقابلہ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔"

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

اسرائیل ہیوم لکھتا ہے: "جوہری معاہدہ، چیلنجوں کے باوجود، ـ اور یہ فرض کرتے ہوئے کہ ایران کے رہبر ایسی کسی چیز کے خواہش مند ہوں، ـ ایران کو بہت حد تک فوجی ترقی سے روک دے گا! اور اس ملک کی اسرائیل کو خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت، کو نمایاں طور پر کم کر دے گا۔ اگرچہ ایران ایک غیرمتوازن طاقت کے طور پر جدید میزائل کی صلاحیت کا مالک رہے گا، اور یہ صلاحیت ـ کسی بھی معاہدے سے اس صلاحیت کے محدود ہونے کے بارے میں سنجیدہ شکوک و شبہات کے باوجود، چاہے یہ [صلاحیت] کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو، ـ اسرائیل کے وجود کے لئے خطرہ نہیں بنے گی۔"

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

اس دائیں بازو کے اسرائیلی اخبار کے مطابق، 7 اکتوبر (2003ع‍ طوفان الاقصی) کے بعد ـ جبکہ اسرائیلی ریاست پر آنے والے معاشی بحران کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ـ، ایران پر مرکوز نمایاں سرمایہ کاری ناگزیر طور پر روزمرہ کی سیکورٹی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے اور بنیادی طور پر یہودی آبادکاروں آبادکاروں کی فلاح و بہبود، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

یورونیوز لکھتا ہے: "اسرائیل ہیوم، جو وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی پالیسیوں کا حامی ہے، اپنے تجزیے میں اس بات کا تذکرہ کرتا کر رہا ہے کہ محاذ جنگ سے دور کی حکمت عملی پر مبنی تنازع کی لاگت انتہائی بھاری اور ناقابل برداشت ہے۔"

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

یورونیوز مزید لکھتا ہے: "کارروائی کے علاوہ، فوجوں کی تیاری، خراب ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی مرمت، اور جنگ کے بعد ایران کی ممکنہ صلاحیتوں سے آگے بڑھنے کے  لئے جدید ٹیکنالوجی کا فروغ بھی ضروری ہے۔ ایران اور اسرائیل کا تصادم کئی لحاظ سے سرد جنگ کے دوران روس اور امریکہ کی براہ راست مقابلے کی طرح ہے اور 'سٹار وار' پروگرام کی یاد دلاتا ہے۔ یہ پروگرام (یقیناً معاشی طور پر) سوویت یونین کے خاتمے میں مددگار ثابت ہؤا۔ اسرائیل کی معیشت مضبوط ہے، لیکن احتیاط نہ برتی گئی تو اس کو بھی 'سٹار وار' کے بعد کے سوویت تجربے سے گذرنا پڑ سکتا ہے۔ ایران نے مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لئے بنائے گئے بڑے منصوبوں کی ترقی پر بھاری بجٹ خرچ کر رہا ہے جو درحقیقت اسرائیل کی معیشت پر شدید دباؤ کا باعث بنتے ہیں، جبکہ اسرائیل خود ابھی تک "آہنی تلواریں" (Iron swords) نامی آپریشن (یعنی غزہ جنگ) کے بوجھ تلے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔"

درحقیقت اس صہیونی اخبار نے بیان کیا ہے کہ یہ ریاست مختلف معاشی اور فوجی اخراجات کی وجہ سے، ایک ایسی بڑی مشکل سے دوچار ہے کل ممکن ہے کہ سوویت یونین کی طرح ـ بے تحاشا جنگی اخراجات کی وجہ سے ـ مکمل شکست و ریخت اور زوال سے دوچار ہوجائے۔

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

یورونیوز لکھتا ہے: 'یہ درست ہے کہ ایران کی معیشت کو ساختی چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن ٹریکنگ اور انٹرسیپٹگ سسٹم عام طور پر میزائلوں سے زیادہ مہنگے ہوتے ہیں، خاص طور پر اس لئے کہ ایران کے اسلحہ خانے میں مختلف میزائل ڈیزائن کئے گئے ہیں اور اور پیداوار کی سائیکل تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔'

اس صہیونی میڈیا کی بات کا بنیادی نکتہ ایران کے ساتھ مذاکرات پر زور دینا اور اس ملک کی فوجی اور جوہری ترقی کو محدود کرنا اور روکنا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب اور اسرائیل ایران کی فوجی طاقت کے سامنے لاچار اور بے بس ہیں اور حل فوجی تصادم کے بغیر، کہیں اور ہے، چنانچہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے کوشاں ہیں۔

بات چیت کرو تاکہ اسرائیلیوں کو ایرانی میزائلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسرائیلی میڈیا + ویڈیو اور تصاویر

ایران کی میزائل طاقت کے سامنے صہیونی ریاست کی فوج کمزوری اور زد پذیری، ریاست کو پہنچائے گئے نقصانات کی گہرائی، اور صہیونی ریاست کے زبردست معاشی نقصانات اس صہیونی اخبار کی رپورٹ کی ہر سطر میں نمایاں ہیں۔

واضح رہے کہ صہیونی ریاست نے اپنی فوجی تنصیبات کو لگنے والے ایرانی میزائلوں کے نقصانات چھپانے کی بہتیری کوشش کی ہے اور مبالغہ آرائی سے کام لے کر بہت سے ایرانی میزائل روکنے کے دعوے کرتی رہی ہے لیکن اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ لاتعداد ایرانی میزائلوں نے صہیونی ٹھکانوں کو زبردست دقصان پہنچایا ہے اور ایرانی میزائلوں کی بارش اس ریاست کے لئے بہت مہنگی پڑی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: امیر حمزہ نژاد

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha