بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اماراتی ریاست کے اپوزیشن راہنما، احمد الشیبہ النعیمی نے کہا:
لیکن میرا خیال ہے کہ [امارات میں] مغربی اور اسرائیلی طاقت سے شدید قسم کی مرعوبیت اور مسحوریت پائی جاتی ہے۔ اور یہ وہی کمزور نقطہ ہے جس کی وجہ سے میں ان [اماراتی حکمرانوں] کے لئے فکرمند ہوں۔ میں ان کے لئے اور اپنے ملک کے لئے فکرمند ہوں۔
آج میں بات کر رہا ہوں، مجھے کہنے دیجئے کہ 'میں ایک اماراتی ہوں اور میں اپنے ملک اور اپنی حکومت کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔'
اگر عرب اقوام کے معاملات میں مداخلت کرنا جاری رکھے اور صہیونی ریاست سے وابستہ ہو جائے اور امارات کے اندر اپنا آہنی مکا انسانی حقوق کی پامالی کی حد تک نمایاں کرے، تو جو انجام امارات کا انتظار کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ انتہائی خوفناک اور دہشت ناک چیز سے دوچار ہوجائے گا۔
میں یہاں آسمانی جزا و سزا کی بات نہیں کر رہا ہوں، جسے شاید کوئی محسوس نہ کرے، خدا جانتا ہے کہ وہ کس قدر خدائے سبحان سے قریب یا دور ہیں۔ میں تو بس کسی اور چیز کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ یعنی میں نے تقوائے الٰہی کے بارے میں نصیحت کی؛ تو اگر ایک ذرہ ایمان پایا جاتا ہے جو اس مسئلے کو آگے بڑھا دے، تو مجھے امید ہے کہ ایسا ہی کرے۔
جہاں تک ملکی مفادات کا تعلق ہے، تو اس سے ملک کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے کہ یہ دشمنی کے اس مرحلے تک پہنچ جائے اور ایک چمٹے کے دو پھلوں کے درمیان پھنس جائے؟
ملک کے اندر لوگ اس دباؤ کو محسوس کرتے ہیں یہ کہ وہ اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتے ہیں۔
یہ کہ ایک خاتون، ایک ٹویٹ شایع کرے، اور صہیونیوں کے ساتھ نارملائزیشن کی مخالفت کرے، اسے گرفتار کیا جائے اور اچانک لاپتہ ہو جائے۔ یہ کہ حالات یہاں تک پہنچیں تو یہ اس چمٹے کا ایک پھل ہے جسے تم خود بناتے ہو اور اس چمٹے کا دوسرا پھل بیرون ملکی ہے کہ عرب ممالک، اور حتی کہ وہ دوست ممالک ـ جن کے ساتھ کچھ ہی عرصہ قبل تک تم دوست تھے، ان کی دشمنی نے تم نے جان کی قیمت پر خرید لی! اور تم صہیونی ریاست سے منسلک ہو گئے، یہ اس وقت انتہائی شدید کمزوری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ