14 نومبر 2025 - 15:09
مآخذ: ابنا
غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو تیل فراہم کرنے میں ۲۵ ممالک کا کردار بے نقاب

بین الاقوامی تنظیم اویل چینج انٹرنیشنل نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر جاری دو سالہ جنگ کے دوران ۲۵ ممالک نے اسرائیل کو خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات فراہم کی ہیں۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق: بین الاقوامی تنظیم اویل چینج انٹرنیشنل نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر جاری دو سالہ جنگ کے دوران ۲۵ ممالک نے اسرائیل کو خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات فراہم کیں، جس نے اسرائیلی جنگی مشینری کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تنظیم نے اس اقدام کو سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے نسل کشی میں شمولیت قرار دیا۔

فرانسیسی روزنامہ لوموند کے مطابق یہ رپورٹ برزیل میں جاری اقوام متحدہ کے تیسویں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر جاری کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جمهوری آذربایجان اور قزاقستان اسرائیل کو بھیجی جانے والی خام تیل کی مجموعی فراہمی کا ۷۰ فیصد حصہ تھے۔

پشت پردہ کے عنوان سے جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے گزشتہ دو سالوں کے دوران اسرائیل کو ۳۲۳ محمولا‌ت خام تیل اور ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات بھیجی گئیں، جن کا مجموعی وزن ۲۱.۲ ملین ٹن بنتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان ممالک کی شمولیت کو مکمل شواہد کے ساتھ دستاویزی شکل دی گئی ہے تاکہ انہیں اس کارروائی میں اپنے کردار کی ذمہ داری قبول کرنی پڑے اور فوری طور پر اس سلسلے کو ختم کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق یونان اور امریکہ اسرائیل کو ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات بھیجنے والے اہم ترین ممالک ہیں، جبکہ امریکہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کو فوجی طیاروں میں استعمال ہونے والا خصوصی ایندھن "JP-8" فراہم کرتا ہے۔

لبنانی اخبار الاخبار کے مطابق یہ تمام ممالک مکمل علم اور آگاہی کے ساتھ اسرائیل کو ایندھن فراہم کرتے رہے، حالانکہ وہ اس کی جاری جنگی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے بخوبی واقف تھے۔

ایس اینڈ پی گلوبل کے مطابق اسرائیل میں تیل کی کوئی قابل ذکر پیداوار نہیں ہوتی اور وہ روزانہ ۳۰۰ ہزار بیرل خام تیل درآمد کرتا ہے جو حیفا اور اشدود کی ریفائنریوں میں پروسیس کیا جاتا ہے۔ اس کا نصف حصہ قزاقستان کے تیل پر مشتمل ہوتا ہے جو روس کے بحیرہ اسود میں واقع بندرگاہ نووروسیسک کے ذریعے بھیجا جاتا ہے، جبکہ باقی حصہ آذربایجان کے ’’آذری لائٹ‘‘ خام تیل پر مشتمل ہے جو باکو-جیحان پائپ لائن کے ذریعے بحیرہ روم پہنچتا ہے۔

تیسواں عالمی ماحولیاتی کانفرنس ۱۰ نومبر سے برازیل کے شہر بیلم میں جاری ہے، جس میں ۱۵۰ ممالک کے ۵۰ ہزار سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ یہ کانفرنس پیرس معاہدے کے دس سال بعد منعقد ہو رہی ہے اور اس میں عالمی حرارت کو محدود رکھنے کیلئے مختلف ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha