کسی مسلم ملک کو بھی اسلام و مسلمانوں کے دشمن سے تعلق نہیں رکھنا چاہیے
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر محمدباقر قالیباف نے کہا ہے کہ مسلم ممالک کو اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے ساتھ روابط قائم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور امت مسلمہ کو بیرونی سازشوں کے سامنے متحد و مضبوط رہنا ہوگا۔
محمد باقر قالیباف، جو پاکستانی اسپیکر ایاز صادق کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر ہیں، اسلام آباد میں پاکستانی دانشوروں، علماء، یونیورسٹی اساتذہ اور سیاسی و سماجی حلقوں سے گفتگو کے دوران یہ باتیں کہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ جنگ کے دوران پاکستانی عوام کی یکجہتی نے انہیں جنگ کے فوراً بعد اپنی پہلی غیر ملکی سفری منزل کے طور پر پاکستان کا انتخاب کرنے پر مائل کیا۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطین کے خلاف اسرائیلی حملوں اور امریکہ کی واضح حمایت کو استکباری طرزعمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ۷ اکتوبر کی کارروائی دراصل ۸۰ سالہ ناانصافی اور فلسطینیوں پر جاری ظلم و ستم کا غمِ پوشیدہ تھا۔ قالیباف کا کہنا تھا کہ حماس اور غزہ کے عوام نے جو محاصرہ برداشت کیا، اس کی روشنی میں وہی اقدام انجام دیا جس نے موجودہ سامراج نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔
قالیباف نے دعویٰ کیا کہ اگر اسرائیل امریکہ کی سرپرستی چھوڑ دے تو اسے ہر محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑتا اور ۱۲ روزہ جنگ کے دوران بھی امریکہ کی سرپرستی واضح ہوگی۔ انہوں نے ایران کی سائنسی اور ٹیکنالوجیکل پیش رفت خاص طور پر ایٹمی، نینو، ہوابازی اور طبی شعبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغربی پابندیوں کے باوجود ملک نے ترقی جاری رکھی ہے۔
مزید برآں قالیباف نے کہا کہ مسلم ممالک کو اپنی طاقت میں اضافہ کرنا ہوگا؛ طاقت کے ساتھ منطق بھی ضروری ہے مگر جب سمجھ بوجھ موجود نہ ہو تو بعض اوقات طاقت کا استعمال مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ امت مسلمہ کو دو حصوں میں بانٹنے کی کوشش کرتا ہے ایک وہ جن کے خلاف فوجی کاروائیاں کی اور دوسرا وہ جو ابراہیمی امن معاہدہ قبول کر کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنائے اور مسلم ریاستوں کو ایسی تقسیم سے بچنا ہوگا۔
قالیباف نے زور دیا کہ سیاسی، ثقافتی، تعلیمی اور سائنسی شعبوں میں مسلم دنیا کو باہمی روابط اور اتحاد مضبوط کرنا چاہیے تاکہ علاقے میں خودمختاری اور ایک نیا توازن قائم کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی مسلم ملک پر اسرائیلی حملہ ہوا تو تمام مسلمان قوموں کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں پاکستانی شرکاء نے ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی روابط، فلسطین کی صورتحال اور خطے میں انقلابِ اسلامی کے اثرات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ قالیباف اس دورے کے دوران قومی اسمبلی کے اسپیکر، وزیرِاعظم اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
آپ کا تبصرہ