اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، غزہ
کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا: غاصب صہیونیوں کی بمباری جاری ہے، اور غزہ کا صحت اور
حفظان صحت کا نظام شکست و ریخت سے دوچار ہو رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے المیادین چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: اسپتالوں میں زخمیوں کی گنجائش نہیں ہے اور زخمیوں زمین پر پڑے ہیں۔۔۔ شمالی غزہ کی صورت حال افسوسناک ہے اور صہیونی ریاست نے شمالی غزہ کے آٹھ لاکھ باشندوں کو سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔
انھوں نے کہا: ہم نے بمباری میں استعمال ہونے والے مواد پر تجربہ کیا اور معلوم ہؤا کہ صہیونی ریاست غزہ کے نہتے عوام کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ اور غیر روایتی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔
ادھر عالمی وزارت صحت کی طبی ٹیم کے کوارڈی نیٹر شان کیسی (Sean Casey) نے بھی منگل کے روز اعلان کیا کہ جنوبی غزہ میں اسپتالوں کی بندش ممکن نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں صحت کا شعبہ مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گا۔۔۔ اسرائیل نے شمالی غزہ کے لوگوں سے کہا کہ وہ جنوب کی طرف نقل مکانی کریں، چنانچہ اس نے اس علاقے کے اسپتالوں پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔
شان کیسی کا کہنا تھا کہ غزہ کے اسپتال اس وقت مریضوں، زخمیوں اور مقامی پناہ گزینوں سے بھرے پڑے ہیں
رام اللہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے 23 غیر فعال ہو چکے ہیں اور صرف 13 اسپتال جزوی طور پر فعال ہیں؛ اور اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے۔
شان کیسی، جو خود بھی غزہ میں کام کرتے رہے ہیں، کہتے ہیں: شہر خان یونس میں یورپی اسپتال کے اطراف میں جھڑپوں میں شدت آنے کی وجہ سے اس اسپتال کی صورت حال باعث تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت سے متعلق تنصیبات کو کسی صورت میں بھی تباہ نہیں ہونا چاہئے، انہیں محفوظ رہنا چاہئے، یہ صحت کے تحفظ کا آخری مورچے ہیں، جو پورے غزہ میں موجود ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے رچرڈ پیپرکارن (Richard Peeperkorn) نے اس موقع پر کہا: ہم غزہ میں کسی بھی اسپتال کے ہاتھ سے نکلنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بدھ (10 جنوری 2023ع) کواعلان کیا کہ سات اکتوبر 2023ع کو غزہ پر غاصب صہیونی ریاست کی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک 23357 فلسطینی شہید اور 58410 زخمی ہوئے ہیں، جن میں غالب اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہزاروں افراد اب تک لاپتہ ہو چکے ہیں جو در حقیقت صہیونیوں کی بمباریوں میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور یوں شہداء کی تعداد 30 ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110



