اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ غزہ کے واقعات نے اس دور کے منافقین کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور دنیا پر ظاہر کر دیا ہے کہ حق و باطل کی لڑائی میں کون کہاں کھڑا ہے۔
علامہ مقصود علی دومکی نے کہا کہ آج امت کو پہلے سے زیادہ ’’جہادِ تبیین‘‘ کی ضرورت ہے، یعنی حق اور باطل کو واضح طور پر بیان کیا جائے اور اہلِ حق کی بے مثال قربانیوں کو اجاگر کیا جائے۔
انہوں نے بعض علما اور مذہبی شخصیات کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے مادّی دور میں کچھ لوگ، جو خود کو دینی پیشوا کہتے ہیں، دنیاوی مفادات میں اتنے گم ہو چکے ہیں کہ غزہ میں 70 ہزار بےگناہ انسانوں کے قتلِ عام پر بھی خاموش ہیں۔
علامہ مقصود علی دومکی نے مزید کہا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا موقف وہی ہے جو محمد علی جناح اور علامہ اقبال کا تھا — فلسطین فلسطینیوں کا ہے، اور ’’دو ریاستی منصوبہ‘‘ دراصل ظلم و قبضے کی توثیق کے مترادف ہے۔ امتِ مسلمہ کو متحد ہو کر فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے
آپ کا تبصرہ