اہل بیت نیوز ایجسنی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے مصر اور امریکہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے، تاکہ یہ معاہدہ ناکام نہ ہو۔
امریکی ٹی وی سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قطری وزیراعظم نے اس بات کی تصدیق کی کہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اب بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا یہ خلاف ورزیاں روزانہ ہوتی ہیں۔ ہم نے مصر اور امریکہ کے ساتھ ایک ’ڈی اسکیلیشن روم‘ قائم کیا ہے، جہاں ہر واقعہ درج کیا جاتا ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے اور حالات مزید خراب نہ ہوں۔
سی این این کے مطابق، قطر، امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر خطے میں کشیدگی کم کرنے اور جنگ کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
شیخ محمد آل ثانی نے کہا کہ غزہ میں امن برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی بین الاقوامی فورس کی موجودگی کی صورت میں اس کا واضح اور مخصوص مشن ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا ایسی فورس کا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہونا چاہیے، تاکہ کوئی فریق دوسرے کے لیے خطرہ نہ بنے۔
وزیراعظم قطر نے کہا کہ ان کا ملک عالمی تنازعات میں ثالثی کا کردار اپنے بین الاقوامی فرائض کا حصہ سمجھتا ہے۔
ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے پاس یہ صلاحیت ہے کہ ہم متحارب فریقوں کو ایک میز پر لا سکیں اور ان کے تحفظات کو سمجھ سکیں۔
قطری وزیراعظم، جو اپنے ملک کے وزیر خارجہ بھی ہیں، نے ایران کے ساتھ قطر کے تعلقات پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ایران ہمارا ہمسایہ ہے، ہم دونوں خلیج میں سب سے بڑے گیس کے ذخیرے کے شراکت دار ہیں۔ ایران خطے کا ایک اہم ملک ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ترقی کرے اور خوشحال ہو۔ ہم خطے میں ہتھیاروں یا ایٹمی دوڑ نہیں چاہتے، اسی لیے ہمیشہ سفارتکاری کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے امریکہ کو دیے گئے فوجی طیارے کے بدلے کسی سیکیورٹی گارنٹی کے دعوے کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ یہ ایک معمول کا سرکاری معاہدہ تھا، جیسا کہ ہم دوسرے ممالک کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ اس کا کسی سیاسی یا عسکری رعایت سے کوئی تعلق نہیں۔
            
            
                                        
                                        
                                        
                                        
آپ کا تبصرہ