28 اکتوبر 2025 - 15:27
مسیحی صحافی لبنانی: ناقوس کلیسا آج اگر بج رہے ہیں تو یہ لبنانی مزاحمت کی بدولت ہے

لبنانی مسیحی صحافی سرکیس الدویہی نے کہا ہے کہ اگر آج کلیساؤں کے ناقوس بج رہے ہیں تو یہ مزاحمتِ لبنان کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ کسی مسلک کی نہیں بلکہ انسانیت کی مزاحمت ہے، اور شیعہ مسلمانوں نے غزہ کے مظلوموں کی نصرت میں جو کردار ادا کیا وہ تاریخ میں یادگار رہے گا۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، لبنان کے معروف مسیحی صحافی اور سیاسی تجزیہ‌کار سرکیس الدویہی نے اپنے تازہ بیانات میں کہا ہے کہ لبنانی مزاحمت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی خاص مذہب یا مسلک سے وابستہ نہیں بلکہ ایک انسانی اور اخلاقی فریضے پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا:"غزہ کے عوام اہلِ سنت ہیں، لیکن ہم نے نہیں دیکھا کہ اہلِ سنت ممالک ان کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ اس کے برعکس، شیعہ مسلمان، چاہے لبنان میں ہوں یا عراق میں، فوری طور پر میدانِ عمل میں آئے۔ اور ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اس محور کی قیادت اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھ میں ہے۔"الدویہی نے مزید کہا کہ جب وہ اپنے شیعہ دوستوں سے کہتے تھے کہ "غزہ کا دفاع بہت مہنگا ثابت ہوگا"، تو وہ جواب دیتے:"غزہ آج کا حسینؑ ہے، اور چونکہ وہ مظلوم اور مستضعف ہے، اس کی نصرت ہمارے لیے واجب ہے، جہاں بھی اور جب بھی ہو۔"انہوں نے تاکید کی کہ اگر مزاحمت نہ ہوتی تو آج کلیساؤں کے ناقوس بھی خاموش ہوتے۔

"ہم مسیحی، خاص طور پر لبنان کے مسیحی، مزاحمت کے مقروض ہیں۔ میرے مسیحی دوست شام کے علاقوں صیدنایا اور حمص میں مجھے بتاتے ہیں کہ حزب‌اللہ کے جوانوں نے کس طرح مسیحی مقدسات کا دفاع کیا، بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے مقامِ حضرت زینبؑ کی حفاظت کی۔"سرکیس الدویہی نے مزید بتایا کہ جنگ شروع ہونے سے قبل اور سید حسن نصراللہ کی شہادت سے کچھ عرصہ پہلے، شام کے صیدنایا کی ایک راہبہ نے ان سے کہا:"ہم ہر روز حزب‌اللہ کے مجاہدوں اور سید کی سلامتی کے لیے دعا کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے ہم مسیحیوں کا دفاع کیا، ہماری حفاظت کی، زخمیوں کا علاج کیا، ہمیں کھانا پہنچایا اور ہمیشہ عزت و احترام سے پیش آئے۔"الدویہی نے آخر میں کہا کہ مزاحمت نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیوں کے لیے بھی عزت و بقا کی ڈھال ہے، اور آج اگر کلیساؤں میں ناقوس بج رہے ہیں تو یہ انہی مجاہدوں کی استقامت اور قربانیوں کا ثمر ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha