بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی (Mark Carney) آج جمعہ کو ایشیا کا اپنا پہلا سرکاری دورہ شروع کر دیا ہے۔
اس ہفتے کے طویل اس طویل دورے کے موقع پر کارنی چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تناؤ کو کم کرنے اور نئی برآمدی منڈیوں کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
چین کے ساتھ تجارتی تعاون بڑھانے کے لئے کینیڈا کی کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب اس کے دیرینہ اتحادی، ریاستہائے متحدہ نے اوٹاوا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا ہے - یہ سب ایک ٹیلی ویژن کمرشل کی وجہ سے ہؤا۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جو وائٹ ہاؤس واپسی کے پہلے دنوں سے ہی تعاون جاری رکھنے کے بجائے کینیڈا کے ساتھ کشیدگی کا راستہ اختیار کئے ہوئے تھے، اب ایک بار پھر اس ملک پر تجارتی دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ وہ بار بار اعلان کر چکے ہیں کہ کینیڈا کو 51ویں ریاست کے طور پر امریکہ میں شامل ہو جانا چاہئے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کارنی کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایشیائی رہنماؤں کے سامنے یہ بات واضح کریں کہ کینیڈا کا اب ایک آزاد ایجنڈا ہے اور وہ ماضی کی طرح امریکہ کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔
کینیڈا کے ایشیا-پیسیفک فاؤنڈیشن کی نائب سربراہ، وینا نجیب، نے اس بارے میں کہا ہے: "جب کہ عالمی معیشت ٹکڑے ٹکڑے ہو رہی ہے، کارنی کے لئے ضروری ہے کہ وہ واضح کریں کہ کینیڈا ایک آزاد ملک ہے اور قواعد پر مبنی تجارت اور عالمگیریت پر اب بھی کاربند ہے۔"
پچھلے مہینے کینیڈا نے انڈونیشیا کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کا مقصد اگلے سال کے دوران کینیڈا کی 95 فیصد برآمدی اشیاء کے لئے ٹیرف فری رسائی پیدا کرنا ہے۔
کینیڈا کے حکام نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ یہ ملک فلپائن، ملائیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ معاہدوں کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔
کارنی ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، اس کے بعد سنگاپور جائیں گے اور پھر جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کے اجلاس میں حصہ لیں گے۔
اگرچہ کارنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے دس سالوں میں کینیڈا کی برآمدات کو زیادہ متنوع بنانا چاہتے ہیں، لیکن یہ ملک فی الحال اپنی تقریباً 75 فیصد برآمدی اشیاء کے لئے امریکہ پر کرتا ہے۔
دوسری طرف، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کینیڈا کے لئے یورپ کے مقابلے میں ایشیا میں زیادہ تجارتی مواقع فراہم ہیں۔ اوتاوا کی کارلٹن یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر فین ہیمپسن (Fen Osler Hampson) کے بقول، "جنوب مشرقی ایشیا کی معیشتیں زیادہ متحرک ہیں اور توانائی اور سامان کی تجارت کے لحاظ سے کینیڈا کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ