بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی || لبنان کو ـ خاص طور پر اس ملک کے مرکزی، شمالی علاقوں اور مغربی بقاع میں ـ حالیہ دنوں میں صہیونی ریاست کے ساتھ فوجی تصادم کے امکان کے حوالے سے بڑھتے تناؤ اور تشویش کا سامنا رہا ہے؛ کیونکہ یہ علاقے بطور خاص طور پر جھڑپوں میں شدت آنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اسی سلسلے میں، آج دوپہر سے پہلے اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے مشرقی اور شمالی لبنان کے علاقوں میں کئی بار بمباری کی اور غاصب فوج نے بھی دعویٰ کیا کہ اس نے بقاع اور شمالی لبنان کے علاقوں میں حزب اللہ کے ایک کیمپ اور ایک درست نشانے پر لگنے والے میزائل تیار کرنے والے مرکز پر حملہ کیا ہے۔
گمنام کمانڈر اور نیا فوجی منصوبہ؛ حزب اللہ تیار ہے
ایک لبنانی اخبار نے لکھا کہ ایسے حال میں کہ "اسرائیل" جنگ کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے، حزب اللہ شیڈو کمانڈروں اور نئے فوجی منصوبے کے ساتھ براہ راست اور فیصلہ کن مقابلے کے لئے تیار ہے؛ ایسا فارمولا جس پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی || لبنان کو ـ خاص طور پر اس ملک کے مرکزی، شمالی علاقوں اور مغربی بقاع میں ـ حالیہ دنوں میں صہیونی ریاست کے ساتھ فوجی تصادم کے امکان کے حوالے سے بڑھتے تناؤ اور تشویش کا سامنا رہا ہے؛ کیونکہ یہ علاقے بطور خاص طور پر جھڑپوں میں شدت آنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اسی سلسلے میں، آج دوپہر سے پہلے اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے مشرقی اور شمالی لبنان کے علاقوں میں کئی بار بمباری کی اور غاصب فوج نے بھی دعویٰ کیا کہ اس نے بقاع اور شمالی لبنان کے علاقوں میں حزب اللہ کے ایک کیمپ اور ایک درست نشانے پر لگنے والے میزائل تیار کرنے والے مرکز پر حملہ کیا ہے۔
حزب اللہ کی اسرائیل کے ساتھ کسی بھی نئی جنگ سے کے لئے تیار
لبنان کے اخبار "الدیار" نے ایک اعلیٰ سطحی سلامتی ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی کسی بھی زمینی حملے کا براہ راست جواب دینے کا واضح فیصلہ کر لیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ تل ابیب جلد ہی فوجی کارروائیوں میں شدت لائے گا۔
اس ذریعے نے زور دے کر کہا کہ حزب اللہ اب 2024 سے پہلے کی جنگ کے دور کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور زياد مستعد پوزیشن میں ہے۔
ذریعے نے کہا کہ معلوماتی دراندازی ک راہیں بند ہو چکی ہیں، اور اسرائیل اب حزب اللہ کے نئے کمانڈروں کی شناخت کرنے پر قادر نہیں نہیں رہا؛ ایک ایسا معاملہ جس نے تل ابیب کے لئے انہیں نشانہ بنانے کا امکان بہت مشکل کر دیا ہے۔ اسی وجہ سے حالیہ تمام قتلوں میں صرف فیلڈ فورسز کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے، نمایاں شخصیات اور اعلیٰ کمانڈر محفوظ ہیں۔
ذریعے نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اس جنگ اور ان قتلوں کے تجربے سے سبق سیکھا ہے جس میں سید حسن نصر اللہ اور دیگر اعلیٰ کمانڈروں کی شہادت ہوئی تھی، اور اب ایک نئی فوجی پلان کے ساتھ وہ اپنی دفاعی اور ڈیٹرنس کی صلاحیت مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے"۔
اس رپورٹ کے مطابق، لبنان میں یہ بڑھتا ہؤا احساس پایا جاتا ہے کہ خطے کے معاملات پر امریکہ اور اسرائیل مسلط ہیں، جبکہ کچھ عرب اور یورپی ممالک اس احساس کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ 'سعودی عرب' نے "لبنان فائل" کی ذمہ داری 'بذات خود' سنبھال لی ہے اور اس نے نئی شرائط پیش کی ہیں جن کا مقصد خطے میں امریکی اقدامات سے پیدا ہونے والے ممکنہ نقصانات اور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف بننے والے ماحول کی شدت کو کم کرنا ہے۔
لبنان پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ، مشرق وسطیٰ کو بھڑکا دے گا
یورپی ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ حزب اللہ کو یقین دہانیاں مل چکی ہیں کہ اگر جنگ ہوئی تو وہ تنہا نہیں رہے گی اور اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو تصادم کا دائرہ وسیع ہو جائے گا اور "پورے مشرق وسطیٰ میں جنگ بھڑک اٹھے گی"۔
ان ہی ذرائع نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکہ خطے میں اپنا اثر و رسوخ دوبارہ قائم کرنے کے بعد ایسے منظر نامے کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے اور "امریکی امن" کے اقدام کے تحت، عرب اور بین الاقوامی شخصیات کی شرکت میں پس پردہ گہرے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاکہ بحران کو بھڑکنے سے روکا جا سکے۔
اس سکیورٹی ذریعے نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا: "جنگ کبھی بھی، 'حل' نہیں ہؤا کرتی، بلکہ صرف ایک اور جنگ اور زیادہ پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے۔ نئے تصادم کو روکنے کا واحد راستہ ہتھیار ایک طرف رکھ کر مذاکرات کی طرف بڑھنا ہے"۔
اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی نمائندے ٹام باراک نے اعلان کیا ہے کہ بیروت میں امریکہ کی نئی سفیر میشل عیسیٰ (Michel Issa)، ـ جو اصلاً لبنانی نژاد ہیں ـ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی رکاوٹیں توڑنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ تاہم، باراک نے خبردار کیا ہے کہ اگر نئی جنگ شروع ہوئی تو واشنگٹن اسرائیل کی حمایت کرے گا!
اخبار کے مطابق، امریکہ نے اسرائیل پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرے یا فضائی حملے بند کرے، بلکہ اس کے برعکس، حالیہ دنوں میں اسرائیلی ڈرونز بیروت میں صدارتی محل اور حکومتی عمارتوں کے اوپر منڈلاتے رہے ہیں۔ سیاسی ذرائع کے مطابق، یہ اقدام صدر جوزف عون اور وزیر اعظم نواف سلام کے لئے ایک براہ راست پیغام تھا کہ وہ لبنانی فوج کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے پر مجبور کریں۔
اسرائیلی فوج جنگ کا ڈھول پیٹ رہی ہے!
کل، صہیونی ریاست کے آرمی چیف ایال زمیر نے فوری حکم جاری کرتے ہوئے فوجی افسروں کو فوری طور پر فوجی مشقوں میں واپس آنے اور اعلیٰ ترین جنگی تیاری برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ تمام محاذوں پر جنگ کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
الدیار کے مطابق، ان اقدامات سے معلوم ہوتا ہے کہ زمیر جنگ کا ڈھول پیٹ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ فوجی انتباہ امریکہ کے دباؤ کے تناظر میں آیا ہے تاکہ لبنانی حکومت کو تل ابیب کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ خاص طور پر کیونکہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ بالواسطہ مذاکرات میں مصروف رہنا، ـ جیسا کہ سمندری حدود کے تعین کے عمل میں ہؤا، ـ مزید قابل اعتماد حکمت عملی نہیں ہے اور جنگ کے بعد کے واقعات نے لبنان کے میدان میں ایک نئی حقیقت پیدا کر دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ