اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، بھارتی شہر میں حیدرآباد گستاخ رسول کی گرفتاتی کی لے کر لوگوں کا کہنا ہیکہ پولیس اور حکومت کی یہ بے عملی نہ صرف قانون کی بالادستی پر سوال اٹھاتی ہے بلکہ اس گستاخ کو مزید جری اور بے خوف بنا رہی ہے۔ علمائے کرام نے حکومت کو انتباہ دیا کہ مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی اجازت اب ہرگز نہیں دی جائے گی۔ اگر حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہیں کی، تو عوامی سطح پر شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
ملعون راجہ سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ زوروں پر،علمائے کرام اور سیاسی قائدین کی ڈی جی پی سے ملاقات ملعون راجہ سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ زوروں پر،علمائے کرام اور
حیدرآباد: تلنگانہ میں ایک بار پھر مسلمانوں کے جذبات شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں۔ گستاخِ رسول ﷺ راجہ سنگھ کے خلاف مسلسل بے عملی اور قانونی کارروائی نہ ہونے پر ریاست بھر میں مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ مختلف شہروں اور اضلاع میں عوامی سطح پر احتجاج کی فضا دیکھی جا رہی ہے۔
تلنگانہ کے جید علمائے کرام، مسلم دانشوران اور سیاسی رہنماؤں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے جمعرات کے روز ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) شیودھر ریڈی سے ملاقات کی۔ وفد نے ملعون راجہ سنگھ کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی اور فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
وفد نے کہا کہ مسلمانوں کے ایمان اور غیرتِ ایمانی کا تقاضا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کی جا سکتی۔ علما نے واضح طور پر کہا کہ اگر حکومت نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کی تو یہ خاموشی ناقابلِ قبول ہوگی اور عوامی ردعمل شدت اختیار کر سکتا ہے۔
وفد میں مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ (امیر اماراتِ ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش)، مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی قاسمی (صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش)، مولانا اکبر نظام الدین، مولانا حامد محمد خان، مفتی محمود زبیر، مولانا احسن الحمودی، ایم ایل اے مبین، ایم ایل سی رحمت بیگ اور دیگر اہم شخصیات شامل تھیں۔
وفد نے ڈی جی پی کو یاد دلایا کہ راجہ سنگھ کے خلاف اس سے قبل بھی متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں، لیکن افسوس کہ اب تک کوئی مؤثر یا فیصلہ کن کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ پولیس اور حکومت کی یہ بے عملی نہ صرف قانون کی بالادستی پر سوال اٹھاتی ہے بلکہ اس گستاخ کو مزید جری اور بے خوف بنا رہی ہے۔
علمائے کرام نے حکومت کو انتباہ دیا کہ مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی اجازت اب ہرگز نہیں دی جائے گی۔ اگر حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہیں کی، تو عوامی سطح پر شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ