4 اکتوبر 2025 - 09:39
مآخذ: ابنا
حماس نےٹرمپ کے امن منصوبے پر مشروط رضامندی ظاہر کی ہے

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر مشروط رضامندی ظاہر کی ہے۔ حماس نے جنگ کے مکمل خاتمے، اسرا کی تبادلے اور غزہ کی خودمختار انتظامیہ کے قیام پر زور دیتے ہوئے مستقبل کے معاملات کو فلسطینی قومی مفادات کے تحت حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر مشروط رضامندی ظاہر کی ہے۔ حماس نے جنگ کے مکمل خاتمے، اسرا کی تبادلے اور غزہ کی خودمختار انتظامیہ کے قیام پر زور دیتے ہوئے مستقبل کے معاملات کو فلسطینی قومی مفادات کے تحت حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ موقف وسیع مشاورت اور فلسطینی گروہوں اور علاقائی ثالثوں کے ساتھ گفت‌وگو کے بعد اختیار کیا گیا ہے۔ تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔

بیان میں حماس نے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کی قدر دانی کی جو جنگ بندی، اسرا کے تبادلے اور فوری انسانی امداد کے لیے کی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی اسرائیلی فوج کی غزہ سے مکمل واپسی اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا گیا ہے، بشرطیکہ مذاکرات کے لیے مناسب حالات میسر ہوں۔

حماس نے نوار غزہ کی خودمختار فلسطینی کمیٹی کے ذریعے انتظام کے قیام کی بھی حمایت کی، بشرطیکہ یہ قومی معاہدے اور عرب و اسلامی ممالک کی حمایت سے ہو۔تاہم، تحریک نے واضح کیا کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی حقوق کے مسائل کو قومی، قانونی اور بین الاقوامی قراردادوں کے دائرے میں رہتے ہوئے، ایک جامع قومی فلسطینی فریم ورک میں حل کیا جائے جس میں حماس کی فعال شرکت ہو۔

دوسری جانب، ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ۲۰ نکات پر مشتمل امن منصوبہ پیش کیا تھا جس میں فوری جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، اسرائیلی فوج کی واپسی اور غزہ کی بین الاقوامی نگرانی میں تعمیر نو پر زور دیا گیا ہے۔یہ منصوبہ یورپی رہنماؤں میں تشویش کا باعث بنا ہوا ہے کیونکہ اس میں فلسطینی خودمختاری، عبوری حکومت کے کردار اور اس کے نفاذ کی ضمانتوں کے حوالے سے شبہات پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ فلسطینیوں کے جائز حقوق کو نظر انداز کرتا ہے اور غزہ کے مستقبل کو عارضی اور بین الاقوامی نگرانی کے دائرے میں محدود کرتا ہے، جو اسرائیل کے مفادات کو مضبوط کرنے اور مسئلہ فلسطین کو واشنگٹن اور تل ابیب کے حق میں مختصر مدت کے لیے قابو پانے کی کوشش ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha