21 ستمبر 2025 - 08:18
بگرام ایئر بیس ہمارا ہے، طالبان حکومت اسے ہمارے حوالے کرے، ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کو خبردار کیا کہ وہ بگرام ایئر بیس امریکہ کے حوالے کریں، ورنہ 'برے واقعات' رونما ہوں گے /  ! ٹرمپ نے اپنے اصرار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بگرام کا محل وقوع تزویراتی ہے اور "یہ چین کی جوہری تنصیبات سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے اور ہم چین کو اس پر کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل نیٹ ورک "ٹروتھ سوشل" پر ایک پوسٹ میں افغانستان میں طالبان حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ بگرام ایئر بیس امریکہ کو واپس کر دے، بصورت دیگر  'برے واقعات' رونما ہوں گے۔

ٹرمپ کا بیان امریکی حکومت کی جانب سے اس اسٹریٹجک اڈے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے، جسے 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے 'فرار' کے دوران اشرف غنی حکومت اور پھر طالبان افواج کے حوالے کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا: "اگر افغانستان نے بگرام ائیر بیس ـ اس کے بنانے والوں، یعنی ـ امریکہ کو واپس نہیں کیا تو برے واقعات رونما ہوں گے۔"

چند روز قبل اپنے دورہ برطانیہ کے دوران ٹرمپ نے صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ امریکہ بگرام پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے اور یہاں تک مشورہ بھی دیا کہ اس مقصد کے لئے امریکی افواج دوبارہ افغانستان واپس چلی جائیں! ٹرمپ نے اپنے اصرار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بگرام کا محل وقوع تزویراتی ہے اور "یہ چین کی جوہری تنصیبات سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے اور ہم چین کو اس پر کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔"

سی این این کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ حالیہ مہینوں میں بگرام پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لئے طالبان کے ساتھ خفیہ طور پر مذاکرات کی کوشش کر رہی ہے، لیکن یہ کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہہ دیا کہ کہ پچھلی مدت [یعنی ٹرمپ کے پچھلے دور حکومت] کے دوران افغانستان سے انخلاء ایک "بڑی غلطی" تھی اور اس بات پر زور دیا کہ 'ہمیں بگرام کو غیر مشروط طور پر ترک نہیں کرنا چاہئے۔"

بگرام ایئر بیس ہمارا ہے، طالبان حکومت اسے ہمارے حوالے کرے، ٹرمپ

بگرام ایئربیس

بگرام ایئر بیس ہمارا ہے، طالبان حکومت اسے ہمارے حوالے کرے، ٹرمپ

فرعون زمانہ کا پیغام

بگرام بیس کا تاریخی پس منظر

بگرام ایئر بیس، جو کابل کے شمال میں واقع ہے، افغانستان میں امریکی فوج کی سب سے بڑی تنصیبات میں سے ایک تھا، جسے سابق سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں تعمیر کیا تھا اور 2001 میں امریکی حملے کے بعد نیٹو اور امریکی فوجی کارروائیوں کا بڑا مرکز بن گیا تھا۔ یہ اڈہ ہزاروں فوجیوں اور جدید طیاروں کی میزبانی کی صلاحیت رکھتا تھا اور نیٹو کی کاروائیوں میں بنیادی کردار ادا کرتا تھا۔

2021 میں 'ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کے درمیان دوحہ معاہدے' کے تحت امریکی افواج کا انخلا بالکل افراتفری میں شروع ہؤا۔ ٹرمپ نے اس وقت ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کی وجہ سے امریکی افواج کا مکمل انخلا ہؤا تھا، لیکن بعد میں انھوں نے 'بائیڈن انتظامیہ کو انخلاء کا صحیح طریقے سے انتظام نہ کرنے پر' تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جولائی 2021 میں، آخری امریکی فوجیوں کو بگرام ائیر بیس افغان سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنا پڑا، اور وہاں سے تیزی سے چلے گئے!! اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی طالبان نے اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا۔

اس کے بعد یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ چین بگرام کو استعمال کر رہا ہے۔ ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ چین نے غیر سرکاری طور پر اڈے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ اسے فوجی مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے، تاہم بیجنگ نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔ بگرام کا جغرافیائی محل وقوع، ـ جو چین اور روس کی سرحدوں کے قریب واقع ہے، ـ اسے ایک اسٹراٹیجک اثاثہ بناتا ہے جس کے بارے میں ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ یہ امریکی قومی سلامتی کے لئے اہم ہے!!

بگرام ایئر بیس ہمارا ہے، طالبان حکومت اسے ہمارے حوالے کرے، ٹرمپ

بگرام کا جغرافیائی محل وقوع

طالبان کا ردعمل

ٹرمپ کے عجیب و غریب دعوؤں کے جواب میں طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے طلوع نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے اور طالبان کبھی بھی بگرام ایئربیس یا ملک کا کوئی بھی حصہ امریکہ کے حوالے نہیں کریں گے۔

متقی نے کہا: "خواہ امریکہ اور ٹرمپ پورے افغانستان کی تعمیر نو کریں اور طالبان کو تسلیم کریں؛ ہم پھر بھی، انہیں افغان سرزمین ایک میٹر بھی نہیں دیں گے، انہیں بگرام ایئربیس کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے۔"

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع نے بھی ٹیلی گراف کے ساتھ ایک انٹرویو میں ـ امریکی صدر کے حالیہ بیان کے بارے میں ـ کہا: "ہم اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے بیان کا حقیقت سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کے بیان نفرت سے بھرپور ہیں۔ جب کوئی ملک دنیا کی طرف سے بات کرتا ہے تو اسے حقائق کی بنیاد پر بولنا چاہئے۔"

انہوں نے مزید کہا: "بگرام بیس کو امریکی افواج کے حوالے کرنا کبھی نہیں ہوگا، ایسے بیانات بے بنیاد اور عجیب ہیں۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha